Halloween Costume ideas 2015

بھارت میں صفائی ستھرائی کی کیفیت پر این ایس ایس او رپورٹ

نئی دہلی۔ میڈیا کے تحت اس امر کی حالیہ رپورٹیں آئی تھیں جن کے نتیجے میں بھارت میں صفائی ستھرائی سے متعلق کیفیت کی ریپڈ سروے رپورٹ کے بارے میں غلط پیغام کی ترسیل ہوئی ہے۔ یہ رپورٹ این ایس ایس او کے 72ویں راؤنڈ کے تحت آئی تھی۔ میڈیا رپورٹوں کے نتیجے میں جو نتائج اخذ کیے گئے ہیں وہ نہ صرف یہ کہ اپنی اصل کے لحاظ سے غلط ہیں بلکہ نامناسب طور پر بھی ان کے مطالب اخذ کیے گئے ہیں۔ لہٰذا یہ لازم ہوجاتا ہے کہ صحیح مطالب ومعنی پر مبنی اصل صورتحال تمام شراکت داروں کے علم میں لائی جائے۔ 

تمام متعلقہ افراد کے لئے درج ذیل وضاحتیں کی جاتی ہیں۔

(1) واضح رہے کہ سوچھتا سے متعلق کیفیت اور اس سے وابستہ ریپڈ سروے کے لئے سروے کی مدت مئی ۔ جون 2015 تھی اور اس لئے سوچھتا اسٹیٹس رپورٹ میں شامل تمام انکشافات جن میں ماہ جون 2015 تک کے لئے دیہی صفائی ستھرائی احاطہ کا ذکر ہے اور یہ احاطہ 45.3 فیصد تک بیان کیا گیا ہے ۔ اس کا مطلب یہ نکلتا ہے کہ یہ نتائج تقریباً دو برس قبل کے ہیں اور اس میں سوچھ بھارت مشن (ایس بی ایم) کے صرف 9 مہینوں کی مدت شامل ہے۔ 

(2) یہ سروے ایس بی ایم کے تحت حکومت کے ذریعے تعمیر کیے گئے بیت الخلاؤں کی تعداد کے بارے میں کوئی اطلاع فراہم نہیں کرتا۔

(3) یہ سروے درج ذیل نکات کےبارے میں ہی اطلاعات فراہم کرتا ہے۔ (i) ایسے تمام کنبے جہاں بیت الخلاء تعمیر ہیں، کی فیصد (ii) ایسے تمام کنبے جن کے یہاں بیت الخلاء میں استعمال کے لئے پانی تک رسائی ہے۔ (صرف کنبوں والے بیت الخلاؤں میں) ۔ اس سے یہ نتیجہ سامنے آتا ہے کہ وہ تمام گھر جہا ں بیت الخلاء بنے ہوئے ہیں وہ 93فیصد دیہی علاقوں میں ہیں اور 99 فیصد شہری علاقوں میں واقع ہیں اور ان دونوں طرح کے بیت الخلاؤں میں پانی دستیاب ہے۔ 

(4) رپورٹ کے پیراگراف نمبر 4.8.10.1 میں درج ذیل بات کہی گئی ہے۔ 

’’دیہی علاقو ں میں ، 42.5 فیصد کنبے ایسے پائے گئے جنہیں بیت الخلاءمیں استعمال کے لیے پانی تک رسائی حاصل ہے۔‘‘

چند مضامین میں اس امر کا مطلب یہ نکالا گیا ہے کہ جتنے کنبوں کے پاس استعمال کے لئے بیت الخلاء دستیاب ہیں ان میں سے محض 42.5 فیصد کنبوں کی ہی رسائی پانی تک ہے۔ اس طرح کامطلب اخذ کرنا غلط ہے۔ 

لہٰذا ان تمام باتوں سے صحیح طور پر یہی مطلب نکالا جاسکتا ہے کہ دیہی علاقوں میں جتنے کنبے رہائش پذیر ہیں ان میں سے 42.5 فیصد کنبوں کی رسائی ان کے بیت الخلاؤں میں پانی تک ہے۔ اگر صرف ان کنبوں کو شمار کیا جائے جن کے گھروں میں بیت الخلاء بنے ہوئے ہیں تو پانی تک رسائی رکھنے والے کنبوں کی تعداد دیہی علاقوں میں 93.9 اور شہری علاقوں میں 99 فیصد ہے۔ 

(5) مذکورہ رپورٹ گھروں کے مستعمل پانی کی نکاسی کی بھی بات کرتی ہے جس میں باورچی خانے سے خارج ہونے والا مستعمل پانی وغیرہ بھی شامل ہے اور اس میں بیت الخلاء سے خارج ہونے والا فضلہ جاتی پانی شامل نہیں ہے۔ 

لہٰذا مشورہ دیا جاتا ہے کہ جو شخص سوچھ اسٹیٹس رپورٹ کو استعمال کرنا چاہے اسے اس کے ضمیموں خصوصاً ’’اصطلاحات کا نظریہ ‘‘ پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے پوری رپورٹ کا تفصیل سے مطالعہ کرنا چاہئے تاکہ وہ اس رپورٹ کے انکشافات کو پوری طرح سمجھ سکے۔ 
Labels:

एक टिप्पणी भेजें

MKRdezign

संपर्क फ़ॉर्म

नाम

ईमेल *

संदेश *

Blogger द्वारा संचालित.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget