Halloween Costume ideas 2015
Articles by "Feature"

 


सुषमा भंडारी

आगे -आगे क्यूं तू भागे

होड़ मची है जीवन में

ठहर जरा ओ मूर्ख प्राणी

देख जरा तू दर्पण में


वर्षा कितना बोझ उठाती

बादल बनकर रह्ती है

सब की प्यास बुझाने को वो

बूंद- बूंद बन बहती है

तू केवल अपनी ही सोचे

रहता फिर भी उलझन में

आगे -आगे क्यूँ तू----


वीरों से कुछ सीख ले बन्दे

वतन की खातिर जीता है

वतन की मिट्टी वतन के सपने

जग की उधडन सीता है

सर्दी -गर्मी सब सीमा पर

सीमा पर ही सावन में

आगे-आगे क्यूँ तू-----


जीवन मूल्य टूट रहे सब

आओ इन्हें बचाएँ हम 

संस्कार के गहने पहनें

सुर- संगीत सजायें हम 

मात-पिता ही सच्चे तीर्थ

सुख है इनके दामन में

आगे-आगे क्यूँ तू----


चलना है तो सीख नदी से

चलती शीतल जल देती

लेकिन मानव तेरी प्रवृति 

बस केवल बस छल देती 

सूरज किरणें फैला देता

सब प्राची के प्रांगण में

आगे-आगे क्यूँ तू---


जीवन तो त्यौहार है प्राणी

नित नित रँग बदलते हैं

होली में सतरंगी दुनिया

दीप जले दीवाली में

हरदिन खुशियां त्योहारों सी

प्रेम-प्यार हो आंगन में

आगे आगे क्यूं-----'



सुषमा भंडारी

न आया न पूछा न कोई खबर ली

करेगा जुल्म और कितने बता तू


सफर में अकेले चलूं क्यूँ बता दे

मुझे साथ लेले न दे यूँ सजा तू


कभी तो इशारा समझ जायगा तू

कहूं आज प्रीतम सनम तू अदा तू


उजाला तुम्ही से चमक तू सजन है

भुला ना सकूंगी मुक्कदर बना तू 


तुझे पूजती हूं तुझे चाहती हूं

करूंगी वफा, बेवफा कर खता तू---


نئی دہلی،  حکومت نے غیر پنشن یافتہ سابق فوجیوں یاان کی بیواؤں کو دیئےجانےوالےتنگدستی امداد کی رقم میں اضافہ کردیا ہے۔اب ایسے لوگوں کو موجودہ ایک ہزارروپے ماہانہ کی بجائے چار ہزار روپے ماہانہ ملیں گے۔ 

وزیردفاع جناب ارون جیٹلی نےسابقہ فوجیوں کی تنظیموں، راجیہ سینک بورڈوں، سابق فوجیوں؍بیواؤں سمیت مختلف حصص داروں کےمطالبے پرتنگ دستی امداد میں اضافے کو منظوری دی۔ حال ہی میں جموں و کشمیر کےگورنرجناب این این ووہرا نے جیٹلی کو ایک تجویز ارسال کرکے اس رقم کو بڑھا کر چارہزارروپے ماہانہ کرنے کیلئے کہاتھا۔

تنگ دستی امداد سینک بورڈوں کے توسط سے وزارت دفاع کے سابق فوجیوں کی فلاح و بہبود سے متعلق محکمےکےذریعے ان غیرپنشن یافتہ سابق فوجیوں یا ان کی بیواؤں کودی جاتی ہے، جن کی عمر 65سال سےزیادہ ہے۔

تنگ دستی امداد میں اضافے کے اس اقدام سےان غیر پنشن یافتہ سابق فوجیوں اور ان کی بیواؤں کی ایک بڑی تعداد کو فائدہ ہوگا، جو تنگ دستی کی زندگی گزاررہے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ پہلے ایسے لوگوں کو 30ہزارروپےکی یکمشت امداد دی جاتی تھی، جس پر اکتوبر2011میں نظرثانی کرکےاسے ماہانہ ایک ہزار روپے کردیا گیا تھا۔

نئی دہلی، شہری ترقیات کے وزیر ایم وینکیانائیڈو نے قومی اقدار کی بحالی کےفاؤنڈیشن کے 9ویں یوم تاسیس کا یہاں افتتاح کیا۔ اس تقریب کا اہتمام مشترکہ طورپردلی میٹرو ریل کارپوریشن (ڈی ایم آر سی) نے کیاتھا اور اِس تقریب کا موضوع تھا‘سوؤچھ بھارت ’۔

اس موقع پر اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے  ایم وینکیانائیڈو نے سوؤچھ بھارت کو اپنے یوم تاسیس کے موضوع کے طور پر منتخب کرنے کیلئے قومی اقدارکی بحالی کے فاؤنڈیشن یعنی ایف آر این وی کی ستائش کی۔ انہوں نے کہا کہ صفائی ستھرائی کے فقدان اور غیر صحت بخش انداز حیات جس کا مشاہدہ ہم آج بھارت میں کرتے ہیں، وہ دراصل تیزی سے انحطاط پذیر ہوتی ثقافتی اقدار کا نتیجہ ہیں۔ 

سڑکوں پرکوڑے کرکٹ کےڈھیر، عوامی مقامات پر فارغ ہونا، جنگلات کی پامالی اور تباہی سے واضح طورپر یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دوسروں کے تئیں احترام بالکل ختم ہو چکا ہے، نیز بنیادی انسانی اقدارکی بھی کوئی پروا نہیں ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ‘فضلہ’ ‘اثاثہ’ یا ‘وسائل’ کے فرق کے تئیں اپنے نظریئے کو بدلیں اور یہ سمجھیں کہ ہمیں کیا ترک کرنا ہے۔ 

 نائیڈو نے کہا کہ سوؤچھ بھارت مشن کا آغاز اکتوبر2014میں کیاگیا تھااور اس مشن کا مقصد ملک کو صاف ستھرا بنانے کیلئے عوام کو بڑے پیمانے پرمتحرک کرنا ہے اوراپنی نوعیت کے لحاظ سے یہ سب سے بڑا بیداری پروگرام بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین اس تحریک میں کلیدی کردار اداکر رہی ہیں۔ انہوں نے درج ذیل مثالیں پیش کیں۔ 

• مہاراشٹر کے ضلع واشم کے تحت سنگیتا اہوالے نے ، جن کا تعلق سیکھیداگاؤں سے ہے، نے بیت الخلاء کی تعمیر کیلئے اپنا‘منگل سوتر’فروخت کر دیاتھا۔ 

• چھتیس گڑھ کےدھمتاری ضلعےمیں موضع کوٹابھرّی کی 104سالہ کنور بائی نے اسی مقصد کیلئے اپنی بکریاں فروخت کردی تھیں۔

• کولراس بلاک ، موضع گوپال پور کی 20سالہ پرینکا آدیواسی اپنے والدین کے گھر محض اس لئے واپس آ گئی تھیں کہ ان کے سسرال میں بیت الخلاء نہیں بنا ہو اتھااوراب ان کے شوہر نے ان سے وعدہ کیا ہے کہ وہ ان کیلئے ایک بیت الخلاء تعمیر کرائیں گے۔ 

• آندھرپردیش میں ضلع گنٹورکےتحت ایک مسلم خاتون نے اپنی نئی نویلی بہو کو تحفے میں ایک بیت الخلاء پیش کیا ہے، کیونکہ وہ یہ نہیں چاہتی تھیں کہ ان کے کنبے کی نئی رکن کو انہیں پریشانیوں کا سامنا کرناپڑے، جیسا کہ خود انہوں نے بیت الخلاء نہ ہونے کے سبب کیا ہے۔

• کرناٹک کی ایک اسکولی بچی لاونیا، اپنے گاؤں کےتمام تر 80 کنبوں کیلئے بیت الخلاء کی تعمیر کےمطالبے کو لے کر بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئی۔

• چند ہفتے قبل ممبئی میں وَرسوابیچ پر، جو اپنی گندگی کیلئے بدنام تھا، اب یہ مقام صاف ستھرے خوبصورت ساحل کی شکل میں بدل چکا ہے۔لوگوں نے یہاں 90-80ہفتوں تک پسینہ بہایااورٹنوں میں کوڑا کرکٹ نکال کر صفائی کی۔ یہ مہم ورسوا کے ایک رضاکار ، جس کا نام افروزشاہ ہے، کی دیکھ ریکھ میں شروع ہوئی، جنہوں نے اکتوبر 2015سے یہ مشن شروع کیاتھا۔ اپنی پوری قوت کےساتھ اس مہم کا آغاز کرنےکےبعد، آہستہ آہستہ گردونواح کےلوگوں نے بھی ان کےساتھ ہاتھ بٹانا شروع کیا اور اس طریقے سے اس مہم کو ایک عوامی تحریک کی شکل دے دی۔ 

 نائیڈو نے کہا کہ یہ مشن گزشتہ دس برسوں کےدوران خاطر خواہ رفتار پکڑچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک کی مدت میں 33،76،793انفرادی کنبہ جاتی بیت الخلاء اور 1،28،946کمیونٹی ٹوائلیٹ سیٹوں کی تعمیر عمل میں آ چکی ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ اب تک 688شہروں کو کھلے میں رفع حاجت سے پاک شہر قرار دیا جا چکا ہے اور 531شہروں کو آزادانہ طورپر جانچ پرکھ کےبعد کھلے میں رفع حاجت سے مُبرّا شہروں کی سند دی گئی ہے۔ آندھرپردیش اورگجرات نے اپنے یہاں تمام شہروں اور قصبات کو کھلے میں رفع حاجت سے پاک یعنی او ڈی ایف زمرے کے شہر قرار دیا ہے۔ جناب نائیڈو نے کہا کہ 81،015شہری وارڈوں میں 43،200وارڈ ایسے ہیں،جہاں گھر-گھر جا کر میونسپل ٹھوس فضلہ جمع کرنےکا کام اور اسے ٹھکانے لگانے کا کام 100فیصدبنیادوں پر مکمل کر لیا گیا ہے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ تین برس کی مختصر مدت میں سوؤچھ بھارت مشن کے تحت کئے گئے اقدامات کے نتیجے میں یہ مشن ملک میں ایک عوامی تحریک بن گیا ہے اور یہ صرف عوامی نمائندگان، ایس ایچ جی، افسروں، میڈیا، این جی او، یو این ایجنسیوں، مشہور و معروف ہستیوں کی شرکت، تعلیمی اداروں کے تعاون، ٹریڈیونینوں، کاروباری ہستیوں اور روحانی رہنماؤں کے تعاون و اشتراک سے ہی ممکن ہو سکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف آر این وی نے ایک ادارےکےطورپرصفائی ستھرائی ، حفظانِ صحت، صاف ستھرے طریقے اپنانےاور دیگر اچھے کاموں کیلئے بہت کچھ کیا ہے اور ہمیں ایسے مزید اداروں کی ضرورت ہے تاکہ مذکورہ نصب العین حاصل کیا جا سکے۔ 

اس تقریب کے دوران جناب ایم وینکیانائیڈو نے ایک یادگار بھی جاری کی، جو فضلہ انتظام سے متعلق مطالعات پر مشتمل ہے۔ 

ایف آر این وی کے صدر ڈاکٹر ای شری دھرن نے کہا کہ سوؤچھ بھارت مشن ملک میں متعارف کرائے گئے چند دیگر اقتصادی اصلاحات سے کہیں زیادہ اہمیت کا حامل مشن ہے۔انہوں نے کہا کہ سوؤچھ بھارت پہل قدمی کو تمام تر تعاون اور امداد ملنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ صفائی ستھرائی کا آغاز ہمارے اپنے اندر، ہمارے گھروں اور ہمارے گردونواح سے ہی ہوتاہے۔

نئی دہلی،  جنوب مغربی مانسون کے سلسلے میں موسم کے دوران ہونے والی بارش کی پیشن گوئی کے دوسرے مرحلے میں تفصیلات پر مبنی مشورہ بھارتی محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نئی دلی نے جاری کردیا ہے۔ اس پیشن گوئی میں آئی ایم ڈی نے کہا ہے کہ مقدار کے لحاظ سے ملک میں مانسون کے سیزن کے دوران کی بارش مجموعی طور پر اوسط وسیع علاقے میں 98 فیصد کے بقدر ہونے کے امکانات ہیں اور اس میں ± 4% کا سقم واقع ہوسکتا ہے۔

نمایاں جھلکیاں

Ø جنوب مغربی مانسون سیزن (جون سے ستمبر تک) کے دوران ملک میں 2017 کے دوران مجموعی بارش بیشتر طور پر معمول کے مطابق ہوگی۔ (وسیع علاقے میں ہونے والی بارش اوسط کے لحاظ سے 96 فیصد سے 104 فیصد کے درمیان رہے گی)

Ø مقدار کے لحاظ سے مانسون سیزن کے دوران ملک میں بارش کی مجموعی صورتحال 98 فیصد ایل پی اے کے بقدر ہونے کی توقع ہے جس میں ± 4% کا سقم واقع ہوسکتا ہے۔

Ø علاقائی لحاظ سے شمال مغربی بھارت میں سیزن کے دوران بارش 96 فیصد ایل پی اے متوقع ہے۔ وسطی ہندوستان میں 100 ایل پی اے، جنوبی جزیرہ نما علاقے میں 99 فیصد ایل پی اے ، شمال مشرقی بھارت میں 96 فیصد ایل پی اے بارش متوقع ہے جس میں ± 8 فیصد سقم واقع ہوسکتا ہے۔

Ø ملک بھر میں ماہانہ بارش مجموعی طور پر جولائی کے دوران 96 فیصڈ ایل پی اے اور ماہ اگست کے دوران 99 فیصد ایل پی اے تک متوقع ہے۔ دونوں مہینوں میں ± 9 فیصد کا سقم واقع ہوسکتا ہے۔

بھارتی محکمہ موسمیات نے جنوب مغربی مانسون سیزن یعنی جون۔ ستمبر 2017 کے لئے ملک بھر میں ہونے والی مجموعی بارش کے ضمن میں پہلے مرحلے کی عملی وسیع علاقے میں ہونے والی بارش کی پیشن گوئی 18 اپریل جاری کی تھی۔ اپنی اپریل کی پیشن گوئی کو تاحال بنانے کے علاوہ پورے ملک کے لئے ماہ جولائی اور اگست کے دوران ہونے والی مجموعی بارش کے لئے پیشن گوئی کا اجرا، بھارت کے چار وسیع جغرافیائی خطوں کے لئے سیزنل بارش کی پیشن گوئی (ان خطوں میں شمال مغربی بھارت، شمال مشرقی بھارت، وسطی بھارت اور جنوبی جزیرہ نماشامل ہیں) کی پیشن گوئی بھی جاری کردی ہے ۔

جنوبی مغربی مانسون سیزن یعنی جون تا ستمبر کے دوران ملک میں ہونے والی مجموعی بارش کی تاحال پیشن گوئی کی تیاری 6 پیرا میٹر اعدادی علامات پیشن گوئی نظام(ایس ای ایف ایس) کا استعمال کرکے کیا گیا تھا۔ اس پیشن گوئی کی تیاری میں 6 قرائن کا استعمال کیا گیا تھا جن میں شمال مشرقی بحراوقیانوس سے لیکر شمال مغربی بحرالکاہل سمندری سطح کا درجہ حرارت (ایس ایس ٹی)، تفریق پر مبنی اعداد وشمار (دسمبر اور جنوری)، جنوب مشرقی خطے استوائی بحر ہند ایس ایس ٹی (ماہ فروری) مشرقی ایشیائی اوسط سطح سمندر کا دباؤ (فروری اور مارچ) وسطی بحر اوقیانوس ( نینو 3.4) ایس ایس ٹی رجحان (دسمبر سے فروری اور مارچ سے مئی تک)، شمالی بحرالکاہل اوسط بحری سطح کا دباؤ (ماہ مئی) اور شمال وسطی بحراوقیانوس 850 زونل کے نکات (ماہ مئی) شامل ہیں۔

اس پیشن گوئی کے ساتھ مانسون مشن سے متعلق پیشن گوئی کے نظام (ایم ایم سی ایس ایف) کا اجرا بھی عمل میں آیا ہے جو اصل بنیاد پر ڈائنامک پیشن گوئی اپ ڈیٹ کی مدد سے تیار کیا گیا ہے۔ ایم ایم سی ایس ایف کا تارہ ترین گوشوارہ (فی الحال 38 کلومیٹر (ٹی 382) کے عمودی نتیجے پر مبنی ہے) اسے عملی استعمال کے لئے تیار کیا گیا ہے اور ایس ای ایف ایس کے ساتھ سخت ترین کارکردگی تجزیہ کے لئے تجرباتی ماڈل کے تحت رکھا جائے گا۔ یہ کام موسمیاتی تحقیق اور خدمات، آئی ایم ڈی پنے میں ہوگا جب یہ دفتر انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹروپیکل میٹرولوجی پنے سے منتقل ہوجائے گا۔

بحر اوقیانوس اور بحر ہند میں سطح سمندر کا درجہ حرارت

مارچ 2017 کے وسط سے ، حاراتی بحر اوقیانوس پر ای این اسی او نیوٹرل کنڈیشنس دیکھی گئی ہیں۔ بحر اوقیانوس پر بھی موسمیاتی حالات نیوٹرل ای این اسی او کا نقشہ پیش کررہے ہیں۔ ایم ایم سی ایف ایس سے جاری کردہ حالیہ پیشن گوئی اشارہ کرتی ہے کہ نیوٹرل ای این ایس او جیسی صورتحال اس سال کے اواخر تک بنی رہے گی۔ عالمی موسمیاتی مراکز سے جاری کی گئی پیشن گوئیوں میں بھی ایسا ہی خیال ظاہر کیا گیا ہے تاہم دیگر عالمی موسمیاتی مراکز کی جانب سے جو نظریہ ظاہر کیا گیا ہے اس میں یہ اشارہ کیا گیا ہے کہ ای۔1 نینو کی پیش رفت قدرے کمزور ہوکر اس سال (2017) کے دیگر نصف حصے میں 60 فیصد کے آس پاس رہے گی۔

ای این ایس او کی یہ صورتحال جو بحرالکاہل پر متوقع ہے، اس کے پس پشت دیگر حقائق بھی کارفرما ہیں یعنی بحر ہند میں ایس ایس ٹی کا اثر بھی مانسون کی بارش پر پڑے گا۔ فی الحال نیوٹرل انڈین اوشین ڈیپول (آئی او ڈی) کی صورتحال ایسی ہے جو برابر بحر ہند پر بنی ہوئی ہے۔ ایم ایم سی ایف ایس کی جانب سے جاری ہونے والی تازہ ترین پیشن گوئی یہ اشارہ کرتی ہے کہ مانسون سیزن کے دوران قدرے کمزور مثبت آئی او ڈی کنڈیشن بنی رہے گی۔

جنوبی مغربی مانسون سیزنل بارش 2017 کے لئے دوسرے مرحلے کی پیشن گوئی

مانسون مشن مع پیش گوئی نظام (ایم ایم سی ایف ایس)

ایم ایم سی ایف ایس کی جانب سے جاری کردہ تجرباتی پیشن گوئی کے مطابق ایسا اشارہ ملتا ہے کہ 2017 کے مانسون سیزن (جون سے ستمبر کے دوران) کے دوران مانسون کی بارش کا اوسط پورے ملک میں 100 فیصد کے آس پاس رہے گا جس میں ± 5 فیصد ایل پی اے واقع ہوسکتی ہے۔

پوری ملک میں مجموعی سیزنل بارش (جون تا ستمبر)

مقدار کے لحاظ سے پورے ملک میں سیزنل بارش 98 فیصد ایل پی اے متوقع ہے جس میں ±4 فیصد کا سقم واقع ہوسکتا ہے۔ واضح رہے کہ 1951 سے 2000 کے دوران پورے ملک میں ایل پی اے بارش کا تخمینہ 89 سینٹی میٹر کا ہے۔ جون سے ستمبر کے دوران پورے ملک میں مجموعی طور پر ہونے والی بارش کی پیشن گوئی کو پانچ زمروں میں منقسم کیا گیا ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایم ایم سی ایف ایس کے اندازوں کی بنیاد پر جاری کی گئی علاقائی پیشن گوئی بھی تقریباً اعدادی نمونوں سے مماثل ہے

وسیع جغرافیائی خطوں میں جون تا ستمبر کے سیزن کے دوران بارش

شمال مغربی بھارت میں سیزنل بارش 96 فیصد ایل پی اے متوقع ہے۔ وسطی بھارت میں 100 فیصد ایل پی اے بارش متوقع ہے۔ جنوبی جزیرہ نما خطے میں 99 فیصد ایل پی اے بارش متوقع ہے اور شمال مشرقی بھارت میں 96 فیصد بارش ایل پی اے متوقع ہے جس میں ± 8 کا سقم واقع ہوسکتا ہے۔

پورے ملک میں جولائی اور اگست کے دوران ہونے والی مجموعی ماہانہ بارش

اندازہ لگایا گیا ہے کہ ماہ جولائی اور اگست کے دوران پورے ملک میں ہونے والی بارش 96 فیصد ایل پی اے کے بقدر ہوگی جس میں ± 9 فیصد کا سقم واقع ہوسکتا ہے۔

نئی دہلی، پانچ جون 2017 کو منایا جانے والا عالمی یوم ماحولیات اس بار ہندوستانی بحریہ کی جانب سے اب سے تین برس قبل آغاز کی جانے والی گرین انشیٹیو زڈرائیوکی تین سالہ یادگار کے موقع پرمنعقد کیا جارہا ہے۔ گزشتہ تین برس کے دوران ہندوستانی بحریہ کے ہر درجے کے افسران اور عملے نے سبز نشانے حاصل کرنے کے لئے مل جل کر کوششیں کی ہیں ۔

 بحریہ کے ذریعہ ، توانائی سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرنے کے مقاصد میں ،آپریشنز ،ڈھانچہ جاتی سہولیات اور دیکھ بھال اوررکھ رکھاؤ سمیت تمام امورشامل ہیں ۔ توانائی کی بچت کی اپنی مہم کے ذریعے بجلی اورایندھن سمیت دونوں طرح کی توانائیوں کو کم سے کم استعمال کرنے کی مسلسل کوششیں کی جارہی ہیں۔

بحریہ کے اسٹیشنوں میں ایل ای ڈی اسٹریٹ لائٹنگ کے علاوہ بحریہ کے زیراستعمال پلیٹ فارموں پر استعمال ہونے والے روشنی کے روائتی نظام کی جگہ بھی ایل ای ڈی کا روشنی نظام لیتا جارہا ہے۔مزید برآں بحری جہازوں کے ایندھن سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کئے جانے کے لئے قابل تجدید توانائی کے استعمال کی فوجی ٹکنالوجی زیراستعمال لائی جارہی ہے۔ اس کے لئے جہازوں کی بالائی منزل کے ہیلوہینگروں پر سولر پینل نصب کئے جارہے ہیں ،جس سے بیٹریاں چارج کرنے کے لئے بجلی حاصل کی جاسکے گی۔

توانائی کے بچاؤ ، توانائی کی فراہمی کی ہمہ جہتی اورماحولیات پر کم سے کم اثرات کے کلید ی نتائج ، توانائی کے شعبے میں درآمدات پر انحصار کو کم کرنے کے قومی مشن اور تبدیلی ماحولیات کے مقاصد کے حصول کے لئے ’’ انٹینڈیڈ نیشنلی ڈٹرمنڈ کنٹری بیوشن ‘‘
 کے مقاصد کے عین مطابق ہیں۔2022 تک 100 جی ڈبلیو سولر پی وی تنصیبات کے نشانے کی تکمیل کے لئے نیشنل مشن آف میگاواٹ ٹو گیگاواٹ کے مقاصد کے حصول کے لئے ہندوستانی بحریہ کی جانب سے 2018 تک تین مرحلوں میں 19 میگاواٹ کے سولر پی وی فراہم کرائے جائیں گے ۔

 اس کے لئے بحریہ نے اپنے ایک اعشاریہ پانچ فیصد کاموں کے بجٹ کو قابل تجدید توانائی کی پیداوار کے لئے مخصوص کردیا ہے۔ ملک بھر میں بحریہ کی تمام کمانوں کے نول اسٹیشنوں میں سولر پی وی پروجیکٹ شروع کئے جارہے ہیں اور اس کے لئے زمین کی قلت کے مسئلے پر قابو پانے کے لئے چھتوں پر سولر پی وی پینل نصب کئے جارہے ہیں ۔

اس کے ساتھ ہی وزیراعظم کے سوچھ بھارت ابھیان سے مطابقت رکھتے ہوئے ملک کے مختلف بحریہ اداروں نے پیداوار کے نمایاں نتائج حاصل کرنے شروع کردئے ہیں۔ اس کے لئے رسوئی گیس کی جگہ پانچ ہزار 600 کلوگرام کھاد استعمال کی جارہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی آرگینک ویسٹ کنورٹرز کے استعمال سے ہرماہ حیاتیاتی کچرے اوربایو گیس پلانٹ کے ذریعے خاصی مقدار میں توانائی پیدا کی جارہی ہے۔

اس کے ساتھ ہی بندرگاہوں اور سمندروں میں آلودگی کے کم سے کم پھیلاؤ کو یقینی بنانے پر بھی زور دیا جارہا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی سلج بیراجو ں اور آئی ایم او کے اصولوں کی تکمیل کی غرض سے استعمال کی جانے والی مشینوں کے ذریعہ آئل اسکیمرز ، فلوٹ سیم کلکشن / ڈسپوزل کےاستعمال کے ساتھ نشیلے پانی کو چھوڑے جانے سے پہلے ایفلیووینٹ ٹریٹمنٹ پلانٹوں سے گزارا جاتا ہے تاکہ فوجیوں کے لئے غیر مخصوص مقاصد کی تکمیل کو یقینی بنایا جاسکے ۔

اس سال منائے جانے والے’’ عالمی یوم ماحولیات 2017 ‘‘ کا مرکزی خیال ’’ سب کو فطرت سے وابستہ کرنا ہے جس سے سبھی حلقوں کو مل جل کر ماحولیات کو محفوظ بنانے کی کوششوں میں اپنا کردار ادا کرنے کا نادر موقع حاصل ہوگا۔








نئی دہلی، اے پی ای ڈی اے 5 ،6 جون  کو ممبئی میں خریداروں اور فروخت کنندگان کی ایک میٹنگ (بی ایس ایم ) کا انعقاد کرنے جا رہا ہے ۔ یہ میٹنگ چین ، جاپان ، آسٹریلیا ، ایران ،ماریشس ،جنوبی کوریا اور دبئی کے آموں کے خریداروں کی آم کی برآمدات کرنے والی ریاستوں کے متعلقہ سرکاری افسران اور آم برآمد کرنے والوں کے ساتھ ملاقات کا راستہ ہموار کرے گی۔ اس پروگرام میں ان ممالک کے تقریباً 30 درآمد کرنے والے ممتاز اداروں کی شرکت متوقع ہے۔

اس پروگرام کا مقصد آموں کے برآمد کاروں اور درآمد کاروں کی ملاقات کے لئے انہیں ایک پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے تاکہ ملک سے آموں کی برآمدات کو فروغ دیا جا سکے ۔ خریداروں اور فروخت کنندگان کی یہ میٹنگ نوی ممبئی کے ہوٹل فورچین میں پہلے دن ( 5 جون) کو رکھی گئی ہے۔

 ملک سے تقریباً 60 برآمد کا ر ایسے ہیں جو پروگرام میں شرکت کریں گے ۔ مہاراشٹر، گجرات، کرناٹک ، تمل ناڈو، آندھرا پردیش، تلنگانہ ، کیرلا، اترپردیش اور بہار اس میٹنگ میں شرکت کر رہے ہیں اور یہ ریاستیں الگ الگ لگائے گئے اسٹال کے ذریعے اپنے آموں کی مختلف اقسام کی نمائش کریں گی۔ متعدد تشہیری مواد کے لئے آموں سے متعلق معلومات کی ترسیل کی جائے گی۔ پروگرام کے دوسرے د ن (6 جون 2017) آموں کی برآمدات کے لئے قائم انفراسٹرکچر کی نمائش کی جائے گی ۔ ان کے نام ہیں ہاٹ واٹر ٹریٹمنٹ فیشلٹی ، ویپور ہیٹ ٹریٹمنٹ فیشلٹی اور اریڈیشین فیشلٹی ۔

 اس کا مقصد خریداروں میں ہندوستان کے معیار میں بہتری کے بار ے میں اعتماد پیدا کرنا اور محفوظ غذائی مصنوعات کی برآمدات کے تئیں ہندوستان کی عہد بستگی کو ظاہر کرنا ہے ۔ پروگرام کا افتتاح حکومت ہند کی تجارت اور صنعت کی وزارت کے ایڈیشنل سکریٹری  آلوک وردھن چترویدی کریں گے ۔ پروگرام میں اے پی ای ڈی اے کے چیئر مین  ڈی کے سنگھ ایم آئی ڈی ایچ ، زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت کے جوائنٹ سکریٹری ڈاکٹر شکیل پی ۔ احمد اور زراعت اور کسانوں کے بہبود کی وزارت کے جوائنٹ سکریٹری جناب اشونی کمار شرکت کریں گے۔

نئی دہلی، ۔ اڈیشہ کی ریاست میں ، رائے گڈا میں اپنی نوعیت کا سب سے پہلا بڑا فوڈ پارک یعنی میسرز ایم آئی ٹی ایس فوڈ پارک پرائیوٹ لمیٹیڈ کا افتتاح خوراک ڈبہ بندی کی صنعتوں کی وزیر ،محترمہ ہرسمرت کور بادل کے ہاتھوں عمل میں آیا ہے۔ موجودہ حکومت کے ذریعہ گزشتہ تین برسوں کے دوران قائم کئے جانے والے بڑے فوڈ پارکوں میں یہ ساتواں میگا فوڈ پارک ہے۔

اس موقع پر پیٹرولیم اور قدرتی گیس کے وزیر مملکت (آزادنہ چارج)  دھرمیندر پردھان اور سادھوی نرجن جیوتی جو خوراک ڈبہ بندی کی صنعتوں کی وزارت، حکومت ہند میں وزیر مملکت ہیں، بھی موجود تھیں۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر موصوفہ نے کہا کہ محترم وزیر اعظم  نریندر مودی کی بصیرت افروز رہنمائی میں خوراک ڈبہ بندی کی صنعتی وزارت ،خوراک ڈبہ بند صنعتوں کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کررہی ہے تاکہ زرعی شعبے کو تیزی سے ترقی حاصل ہوسکے اور یہ شعبہ کاشتکاروں کی آمدنی بڑھانے میں ایک اہم معاون کے شعبے کے طور پر اپنا کردار ادا کرسکے اور حکومت ہند کی ’میک ان انڈیا‘ پہل قدمی کو بھی بڑھاوا دے سکے۔

سپلائی چین کی ہرسطح پر خوردنی اشیا کی بربادی کو روکنے اور اس کی قدرو قیمت میں اضافہ کی غرض سے خوراک ڈبہ بندی کے تحت جلد خراب ہوجانے والے کھانوں اور خوردنی اشیا پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے ۔ خوراک ڈبہ بندی کی وزارت ملک میں میگا فوڈ پارک اسکیم چلارہی ہے۔ 

 میگا فوڈ پارک خوراک ڈبہ بندی کےلئے منڈی سے لیکر آگے تک خوراک ڈبہ بندی کے لئے جدید بنیادی ڈھانچہ کی سہولتوں کی فراہمی کرتے ہیں اور اس میں ویلیو چین بھی شامل ہوتی ہے جو فارم سے منڈی تک ترقی یافتہ دو طرفہ روابط کی حامل ہوتی ہے۔ اس کے لئے ارتکاز پر مبنی طریقہ کار اپنایا جاتا ہے۔

 مرکزی ڈبہ بندی مرکز پر مشترکہ سہولتیں فراہم کرائی جاتی ہیں ساتھ ہی ساتھ متعلقہ بنیادی ڈھانچہ بھی ہوتا ہے تاکہ فارم کے نزدیک بنیادی ڈبہ بندی اور ذخیرہ کا انتظام ہوسکے ۔ یہ انتظام پرائمری پروسیسنگ مراکز اور کلیکشن مراکز کی شکل میں ہوتا ہے۔ اس اسکیم کے تحت حکومت ہند فی میگا فوڈ پارک پروجیکٹ کے لئے 50 کروڑ روپے تک کی مالی امداد فراہم کرتی ہے۔ 

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئےمحترمہ بادل نے کہا کہ میگا فوڈ پارک 80.17 کروڑ روپے کی لاگت سے 50.05 ایکڑ اراضی پر قائم کیا گیا ہے ۔ حکومت ہند نے اس پروجیکٹ کے لئے 50 کروڑ روپے کےلئےمالی امداد فراہم کی ہے۔

 اس فوڈ پارک کے تحت چھوٹی ، اوسط اور دیگر چھوٹی صنعتی اکائیوں کے لئے صنعتی شیڈ کی سہولتیں ، خوراک ڈبہ بندی اکائیوں کو پٹوں پر صنعتی پلاٹ ، 12 ٹی پی ایچ کے چاول پروسیسنگ کامپلیکس ، 10 ہزار میٹرک ٹن کے گودام ، 2500 میٹرک ٹن کے کولڈ اسٹور ، مختلف النوع پھلوں کی ڈبہ بندی کی سہولت اور خوراک ڈبہ بندی کے لئے درکار دیگر سہولیتں فراہم کرائی گئی ہیں۔

 اس پارک میں دفتر اور دیگر استعمال کے لئے ایک مشترکہ انتظامی عمارت بھی تعمیر کی گئی ہے جس کا استعمال صنعت کاروں اور 6 بنیادی پروسیسنگ مراکز کے ذریعہ کیا جائے گا جو کاشی پور ، پدم پور، امر کوٹ، کوراپٹ، دیگاپاہندی اور کھوردہا میں واقع ہیں۔ واضح رہے اس کے تحت فارموں کے نزدیک بنیادی ڈبہ بندی اور گودام کی سہولتیں بھی فراہم کرائی گئی ہیں۔

خوراک ڈبہ بندی صنعت کی وزیر مملکت نے مزید کہا کہ ایم آئی ٹی ایس میگا فوڈ پارک کے تحت خوراک ڈبہ بندی کے لئے جو جدید ترین بنیادی ڈھانچہ فراہم کرایا گیا ہے اس سے اڈیشہ کے کاشتکاروں، باغبانی کرنے والوں ، ڈبہ بندی کرنے والوں اور صارفین کو فائدہ حاصل ہوگا اور ریاست اڈیشہ میں خوراک ڈبہ بندی شعبے کی نشو نما میں ایک اہم کردار ادا کرے گا۔ یہ میگا فوڈ پارک صرف رائے گڈا کے عوام کو ہی فائدہ نہیں پہنچائے گا بلکہ نورنگ پور، گنجم اور کھوردہا جیسے قرب و جوار کے اضلاع کے لئےبھی منفعت بخش ثابت ہوگا۔ 

محترمہ بادل نےمزید کہا کہ مذکورہ میگافوڈ پارک اس پارک میں واقع 25-30 خوراک ڈبہ بندی اکائیوں کے لئے 250 کروڑ روپے کی اضافی سرمایہ کاری کا راستہ بھی ہموار کرے گا اور سالانہ بنیادوں پر تقریباً 450-500 کروڑ کا ٹرن اوور دے گا ۔ یہ فارم 5 ہزار افراد کو راست اور بالواسطہ روزگار نیز تقریباً 25 ہزار کاشتکاروں کو سی پی سی اور پی پی سی کے طاس علاقوں میں فائدہ پہنچائے گا۔

محترمہ بادل نے کہا کہ موجودہ حکومت نے یہ عہد کررکھا ہے کہ ایسے سرمایہ کاروں کو ایک ازحد سازگار اور سہل ماحول فراہم کرایا جائے جہاں وہ سرمایہ کاری کرسکیں یعنی ان لوگوں کے لئے ایک موقع فراہم کرایا جائے جو بھارت میں صنعتیں لگانا چاہتے ہیں ۔ بھارت کو ایک لچیلی خوراک معیشت اور دنیا کے لئے ایک فوڈ فیکٹری جیسی منزل بنانے کے تئیں اپنی کوشش کے طور پر حکومت ہند نے خوراک ڈبہ بندی کو ’ میک ان انڈیا ‘ کے تحت ایک خصوصی توجہ والا شعبہ بنادیا ہے۔ وزیر محترمہ نے وزارت کی نو منظور شدہ سمپدا اسکیم کی نمایاں جھلکیوں کا بھی ذکر کیا اور کاشتکاروں / ایف پی او / ایس ایس جی اور صنعت کاروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس اسکیم کا فائدہ اٹھائیں اور اڈیشہ میں خوراک ڈبہ بندی کی صنعت کو بڑھاو ا دیں۔

محترمہ ہرسمرت کور بادل نے ان کاشتکاروں کو مبارک باد پیش کی جو اس میگا فوڈ پارک سے مستفید ہوں گے اور ساتھ ہی ساتھ انہوں نے اس میگا فوڈ پارک کے نتیجے میں اس خطے کے جن لوگوں کو بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع حاصل ہوں گے ان کو بھی مبارک باد پیش کی۔

نئی دہلی، ملک بھر کے گاؤں میں بیت الخلاء کے استعمال کو فروغ دینے کیلئے پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کی وزارت‘‘ دروازہ بند’’ نامی ایک نئی جارحانہ مہم لے کر آئی ہے۔ 

اس نئی مہم کی شروعات 30؍مئی  کو ہوگی۔  ممبئی میں رسمی لانچ تقریب میں اس مہم کی قیادت کرنے والے مثالی فلم اداکار امیتھابھ بچن کے ساتھ پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کے مرکزی وزیرجناب نریندر سنگھ تومر، مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ  دیویندرفڑنویس، پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کی وزارت کے سکریٹری کے علاوہ دیگر معزز شخصیات موجود رہیں گی۔ اس موقع پر ریاست مہاراشٹر میں بہترین کار کردگی دکھانے والے عملے کو ایوارڈ سےبھی نوازا جائےگا۔

دروازہ بند مہم کو عالمی بینک کا تعاون حاصل ہے۔ اس کے آغاز کے ساتھ ہی اس مہم کو پورے ملک میں نافذ کر دیا جائےگا۔ اس مہم کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ وہ لوگ، جن کے پاس بیت الخلاء موجود ہے، لیکن بیت الخلاء کا استعمال نہیں کرتےہیں، ان کےمزاج اور رویئے میں تبدیلی آئے۔ اس مہم میں اداکارہ انشکا شرما بھی شامل ہوں گی۔وہ خواتین کو اپنے متعلقہ گاؤں میں اس مسئلے کےلئےکھڑی رہنے کیلئے اور اس میں قائدانہ کردار ادا کرنے کیلئے حوصلہ اور تحریک دیں گی۔

واضح رہے کہ امیتابھ بچن سوؤچھ بھارت مشن کے بڑے حامی اور سفیر رہے ہیں۔ اس مہم کے ساتھ وہ پہلے سے ہی وابستہ ہیں۔ لوگوں کے مزاج اور رویئے میں تبدیلی لانا سوؤچھ بھارت مشن کا فوکس رہا ہے۔ اس ملک گیر جامع آئی ای سی( انفارمیشن-ایجوکیشن-کمیونکیشن)پروگرام کے ذریعے لاگو کیاجارہاہے۔مرکزی اور ریاستی دونوں سطح پر کمیونکیشن مہم کو اپنایاگیا ہے تاکہ بیت الخلاء کا پائیداری کے ساتھ استعمال ہو اور کھلے میں رفع حاجت سے مبرا اور پاک حیثیت کو حاصل کیا جاسکے۔

مرکزی وزیر اور ریاستی وزیراعلیٰ اس تقریب سے قبل مہاراشٹر میں سوؤچھ بھارت مشن(گرامین)پروگرام کے کام کاج کا بھی جائزہ لیں گے۔

نئی دہلی ،  وزیر اعظم نریندر مودی نے آسام میں دریائے برہمپتر پر بنا 9.15 کلومیٹر طویل ڈولا - سادیا پُل کا افتتاح کیا ، جو ملک کا سب سے لمبا پُل ہے ۔ 

وزیر اعظم کے عہدے کا حلف لینے کی اپنی تیسری سالگرہ پر یہ اُن کی پہلی مصروفیت تھی ۔ اِس پُل سے آسام اور اروناچل پردیش کے درمیان رابطوں میں اضافہ ہو گا اور سفر کے وقت میں زبردست کمی آئے گی ۔ افتتاح کے لئے لگائی گئی ایک تختی کی نقاب کشائی کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کچھ منٹ اِس پُل پر سفر کیا اور چہل قدمی کی۔ 

بعد میں ڈولا میں ایک عوامی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اس پل کے افتتاح سے اس علاقے کے لوگوں کا ایک طویل انتظار ختم ہو گیا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ترقی کے لئے بنیادی ڈھانچہ انتہائی اہم ہے اور مرکزی حکومت کی کوشش ہے کہ وہ لوگوں کے خوابوں اور خواہشات کو پورا کرے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ پل آسام اور اروناچل پردیش کے درمیان رابطوں میں اضافہ کرے گا اور بڑے پیمانے پر اقتصادی ترقی کے دروازے وا کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے مشرقی اور شمال مشرقی حصوں میں اقتصادی ترقی کی زبردست صلاحیت ہے اور یہ اِس سلسلے میں مرکزی حکومت کے ویژن کا صرف ایک عنصر ہے ۔ 

وزیر اعظم نے کہا کہ یہ پل عام آدمی کی زندگی میں ایک مثبت تبدیلی لائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت اس کے ساتھ ساتھ آبی گزر گاہوں کی ترقی پر بھی بہت زور دے رہی ہے ۔ 

وزیر اعظم نے کہا کہ شمال مشرق اور ملک کے دوسرے حصوں کے درمیان بڑھی ہوئی کنکٹیویٹی مرکزی حکومت کی ترجیح ہے اور اس سلسلے میں بہت تیزی سے کام کئے جا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ شمال مشرق میں اچھی کنکٹیویٹی خطے کو جنوب مشرقی ایشیا کے ساتھ تعلقات میں بھی مدد دے گی ۔ 

وزیر اعظم نے شمال مشرق میں زبردست سیاحتی امکانات پر بھی بات کی ۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے ڈولا – سادیا پُل کا نام ایک عظیم موسیقار ، گلوکار اور شاعر ہیوپین ہزاریکا کے نام پر رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

نئی دہلی ،  وزیر اعظم نریندر مودی نے ٹا ٹامیموریل سینٹر پر پلیٹینم جوبلی سنگ میل کتاب کا اجرا نئی دلی میں اپنی رہائش گاہ پر کیا۔ 

 رتن ٹاٹا نے اپنی خیرمقدمی تقریر میں واجبی حفظان صحت اور کینسر تحقیق کے لیے وزیر اعظم کی جانب سے ملنے والے تعاون ، اعانت اور نظریاتی تقویت کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا۔ ٹاٹا میموریل سینٹر کے ڈاکٹروں اور طلبا سے ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے انسانی خدمات اور سماجی ذمہ داریاں پوری کرنے خصوصاً کینسر کے علاج، نگہداشت اور تحقیق کے شعبوں میں کارہائے نمایاں انجام دینے کے لیے ٹاٹا کنبےکی ستائش کی۔ 

اس موقع پر کی گئی وزیر اعظم کی تقریر 
 ٹاٹا میموریل سینٹر کے 75 سال پورے ہونے پر پلیٹینم جوبلی مائل اسٹون بک ریلیز کرتے ہوئے مجھے بڑی خوشی ہورہی ہے۔ 

ٹاٹا میموریل سینٹر کو اس مقام پر پہنچانے میں ٹاٹا کنبے کا نہ تھکنے والا جذبہ خدمت اور معاشرتی ذمہ داری نبھانے کے ان کے احساس کا قابل قدر تعاون رہا ہے۔ آج اس ادارے سے ان 75 برسوں میں وابستہ رہے سبھی افراد کو یاد کرنے کا موقع ہے۔ 

اس کتاب کے صفحات الٹتے ہوئے مجھے 1931 میں ہوئے ایک واقعہ کا پتہ چلا۔ اس وقت مہر بائی ٹاٹا جی نے کینسر کے علاج کے لیے امریکہ جاتے ہوئے اپنے شوہر سردوراب جی ٹاٹا کو یہ کہا تھا کہ ‘‘میں تو خوش قسمت ہوں کہ علاج کے لیے امریکہ جارہی ہوں، لیکن اپنے ملک کے لاکھوں لوگوں کا علاج کیسے ہوگا، جن کے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں۔ ’’ 

مہربائی جی کی وفات کے بعد دوراب جی ٹاٹا کو یہ بات یاد رہی اور آگے یہی ٹاٹا میموریل سینٹر کی بنیاد بنی۔ 

آج 75 برس کے بعد یہ ادارہ کینسر کے علاج، کینسر کے علاج کے لیے پڑھائی اور کینسر پر تحقیق، تینوں کا اہم مرکز ہے۔ ملک میں ایسے بہت کم ادارے ہیں، جو اتنے برس سے لگاتار ملک کی خدمت کررہے ہیں۔ 

لاکھوں غریبوں کے علاج کے لیے جس طرح اس ادارے نے آگے بڑھ کر کام کیا ہے، وہ ملک کے باقی اسپتالوں کے لیے بھی باعث ترغیب ہے۔ یہ ادارہ اس کی بھی مثال ہے کہ سرکار اور نجی ادارے مل کر کیسے غریبوں کی خدمت کے لیے ایک ساتھ کام کرسکتے ہیں۔ 

کینسر جیسی سنگین بیماریوں کا اثر کسی بھی کنبے کے لیے سخت آزمائش سےگزرنے جیسا ہوتا ہے۔ جسم کو تکلیف، ذہنی پریشانی اور پیسے کا سوال اس سے تعلق رکھتے ہیں۔ 

جب غریب بیمار پڑتا ہے تو سب سے پہلے اس کے سامنے دوا سے پہلے روٹی اور نوکری کا بحران آتا ہے۔ اس لئے جب ٹاٹا میموریل سینٹر جیسے ادارے اُس میں کام کرنے والے لوگ، غریبوں کے علاج کے لیے دن رات ایک کرتے ہیں، ان کا علاج کرتے ہیں، ان کی تکلیف کم کرتے ہیں تو یہ انسانیت کی بڑی خدمت ہوتی ہے۔ 

میں رتن ٹاٹا جی ، ٹاٹا میموریل سینٹر اور اس سے وابستہ لوگوں کو ایک مرتبہ پھر ٹاٹا میموریل سینٹر کے 75 سال پورے ہونے پر بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔ 

ساتھیو،کینسر انسان کے سامنے موجود بڑی چنوتیوں میں سے ایک ہے۔ اکیلے ہمارے ملک میں ہی ہر سال دس لاکھ سے زیادہ لوگوں میں کینسر کا پتہ چلتا ہے۔ ہر سال ساڑھے چھ لاکھ لوگوں کی موت کینسر سے ہوتی ہے۔ انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ اگلے 20 سال میں یہ تعداد دوگنی ہوجائے گی۔ 

اس صورت میں ہر مریض کو علاج کی سہولت دستیاب کرانے کے لیے الگ الگ کینسر اسپتالوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانا ضروری ہے۔ ایک ایسا پلیٹ فارم جہاں پر کینسر کے مریضوں کو سستا علاج دستیاب کرانے میں مدد ملے اور علاج کے دوران جدید تکنیک کا استعمال کیا جائے۔ 

2014 میں جب یہ حکومت بنی تو کینسر میں 36 ادارے کینسر گرڈ سے وابستہ تھے، اب آج کی تاریخ میں اس سے ٹھیک دوگنے ادارے یعنی 108 کینسر سینٹر اس گرڈ سے جوڑے جاچکے ہیں۔ ابھی کچھ دن پہلے ہی ڈیجیٹل کینسر نیرو سینٹر کا آغاز کیاگیا ہے۔ اسی طرح ورچوئل ٹیومر بورڈ کی مدد سے کینسر کے الگ الگ ایکسپرٹ کو ایک ہی وقت پر انٹرنیٹ پر جوڑ کر مریض کا خاکہ طے کرنے میں مدد دی جارہی ہے۔ 

کینسر کے میدان میں ٹاٹا میموریل سینٹر کے تجربے کا اس کی مہارت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اُس کی مدد سے ملک میں مزیدچار بڑے کینسر اداروں کا قیام کیا جارہا ہے۔ یہ کینسر سینٹر وارانسی، چنڈی گڑھ، وشاکھاپٹنم اور گواہاٹی میں بنیں گے۔ اس کے علاج کے لیے لمبی دوری طے کرکے اسپتال تک پہنچانے والے مریضوں کو مدد ملے گی۔ اس کے علاوہ ہریانہ کے جھجھر میں نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ کی بھی تعمیر کی جارہی ہے۔ 

ساتھیو، حکومت کا مقصد ہے کہ غریب سے غریب آدمی کو سستے سے سستا علاج ملے اور ساری سہولتوں کے ساتھ ملے۔ اسی مقصد کو نظر میں رکھتے ہوئے 15 برس کے بعد اب اس حکومت میں ایک نیشنل ہیلتھ پالیسی بنائی گئی ہے۔ پری وینٹو اور پروموٹیو ہیلتھ کئیر سسٹم کو حکومت ہر آدمی تک پہنچانا چاہتی ہے۔ حکومت کا ارادہ آنے والے برسوں میں جی ڈی پی کا 2.5 فیصد تک صحت پر خرچ کرنے کا ہے۔ نئی صحت پالیسی میں علاج معالجے کے الگ الگ طریقوں کو کیسے مربوط کیاجائے، اس پر بھی کام ہوگا۔ جیسے ایلوپیتھی کے ذریعے کینسر کے علاج کے وقت مریض کو جو دوسری تکلیفیں اٹھانی پڑتی ہیں، اس میں آیوروید اور یوگ سے بہت مدد مل سکتی ہے۔ اس بارے میں آپ کا ادارہ بھی کوئی پہل کرسکتا ہے۔ 

ساتھیو، آج بھی ملک میں 70 فیصد طبی آلات بیرون ملک سے ہی آتے ہیں، اس صورتحال کو بھی بدلنا ہے اور کیونکہ یہ بھی مہنگے علاج کی بڑی وجہ ہے۔ اس لئے نئی صحت پالیسی کے تحت سرکار طبی آلات کی بھارت میں ہی تیاری کو بھی فروغ دے رہی ہے۔ 

ٹاٹا میوریل سینٹر جیسے اداروں کا اس میں بھی بڑا رول ہے۔ آپ کے سینٹر میں ڈاکٹروں کی مدد سے ہی بھابھا ایٹومک ریسرچ سینٹر نے غیر ملکی تابکاری مشین ‘بھابھا ٹرون’ کوتیار کیا۔ میں جب دو سال پہلے منگولیا گیا تھا، تو ملک کی طرف سے منگولیا کو ‘بھابھا ٹرون’ تحفے میں دیا تھا۔ اس لئے سستی مشینیں ، بہتر مشینیں بنانے کی سمت بھی ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا۔ ملک بھر میں حفظان صحت نظام کو مضبوط بنانے کے لیے حکومت نئے ایمز (اے آئی آئی ایم ایس) کھول رہی ہے۔ میڈیکل کالجوں کی جدید کاری کی جارہی ہے ، گریجوٹ اور پوسٹ گریجوٹ سطح پر سیٹیں بڑھائی جارہی ہیں۔ 

غریبوں کو سستی دوا کے لیے بھارتی جن اوشدھی پری یوجنا شروع کی گئی ہے۔ 500 سے زیادہ دواؤں کو کم کرکے انہیں لازمی دواؤں کی فہرست میں رکھا گیا ہے۔ آپ نے دیکھا ہے کہ کیسے اسٹنٹ کی قیمت میں بھی 85 فیصد تک کی کمی آئی ہے۔ ایسے کئی فیصلے ہیں، جو مناسب قیمت والے حفظان صحت کو ذہن میں رکھتے ہوئے حکومت نے کئے ہیں۔ 

ساتھیو، حفظان صحت سے وابستہ لوگوں کو دھیان رکھنا ہوگا کہ صحت خدمات، خدمات ہی رہیں، کوئی خرید و فروخت کی چیز نہ بنیں۔ کسی بیمار کا علاج تجارت نہیں ہے۔ یہ کبھی نہیں بھولنا چاہئے۔ یہ بھی نہیں بھولنا چاہئے کہ کسی اور پیشے کے شخص کو بھگوان کا درجہ نہیں ملا ہے۔ ملک کے کروڑو لوگوں کی عقیدت آپ میں ہے اور آپ ہی ان کے لیے بھگوان ہیں۔ 

آخر میں آپ سبھی کو ٹاٹا میموریل سینٹر کے 75 سال پورے ہونے پر پھر سے بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آپ نے اپنی مائل اسٹون بک کے اجرا کا موقع دیا ، اس کے لیے پھر سے شکریہ۔ جے ہند

نئی دہلی۔ ہندوستان نے آرچری عالمی کپ کے پہلے مرحلے میں گولڈ میڈل جیت لیا۔ نئی دہلی کے انکم ٹیکس انسپکٹر جناب ابھیشیک ورما ان مقابلوں میں کولمبیا کو شکست دے کر گولڈ میڈل جیتنے والی ٹیم میں شامل تھے۔ اس سے پہلے ہندوستانی ٹیم ویتنام ، ایران اور امریکہ کو شکست دیکر فائنل میں پہنچی تھی۔ سینٹرل بورڈ آف ڈائریکٹ ٹیکسز (سی بی ڈی ٹی) کے چیئرمین جناب سشیل چندرا نے اپنے پورے محکمے کی جانب سے اس نمایاں کامیابی پر جناب ابھیشیک ورما کو مبارکباد دی اور مزید چمپئن شپ مقابلوں میں کامیابی کیلئے نیک خواہشات پیش کی۔

 عالمی رینکنگ میں دوسرے نمبر پر ایشیا کے 27 سالہ ابھیشیک ورما ہندوستان میں تیراندازوں کی فہرست میں پہلے نمبر پر ہیں۔ انہیں 2014 میں تیراندازی کے میدان میں قابل ذکر کامیابیاں حاصل کرنے کیلئے اہم اعزاز ارجن ایوارڈ اور 2007 میں کھیل کود کے میدان میں غیرمعمولی کامیابیوں کیلئے راجیو گاندھی اسٹیٹ ایوارڈ سے بھی سرفراز کیا جاچکا ہے۔


انہوں نے بارہویں جنوب ایشیائی کھیل (ایس اے ایف گیمز) 2016 میں شاندار تیراندازی کے مظاہرے کے لئے اعزاز سے سرفراز کیے جانے کے ساتھ ساتھ مختلف عالمی مقابلوں میں ملک وقوم کیلئے ستائش اور تعریفیں حاصل کی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے تھائی لینڈ میں اہتمام کیے جانے والے 19ویں ایشیائی آرچری چمپئن شپ مقابلوں میں بھی اپنی شاندار تیر انداز کیلئے ملک وقوم کیلئے سرخروئی حاصل کی تھی۔ 2014 میں ایشیائی گرانڈ پریکس ٹورنامنٹ میں اپنی تیراندازی سے دو بار 150/150 پوائنٹ حاصل کرنے والے پہلے ہندوستانی تیر انداز ہیں اور ایشیائی ریکارڈ اسکورنگ میں 780/720 پوائنٹ حاصل کرچکے ہیں۔


نئی دہلی، شمال مشرقی خطے کی ترقیات کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ڈاکٹر جیتندرسنگھ نے  میڈیا کو حکومت کی جانب سے گزشتہ تین سال کے دوران کئے گئے اہم اقدامات اور حاصل کی پیش رفت کی جانکاری دی۔ وزیر موصوف نے اس موقع پر منعقدہ تقریب میں دو کتابچوں کا بھی اجراء کیا۔

کانفرنس کے دوران ڈونر، عملہ اور تربیت کے محکمے، انتظامی امور کی اصلاحات اور عوامی شکایات کے محکمے، اور پنشن یافتہ افراد کی فلاح وبہبود کے محکمے ، ایٹمی توانائی اور خلائی سائنسز کے محکمے جو عملہ، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت کے تحت ہیں، کی جانب سے گزشتہ تین سال کے اقدامات پر مشتمل ایک پرزنٹیشن بھی پیش کیا گیا۔ 

سکریٹری (عملہ)  بی پی شرما، سکریٹری شمال مشرقی کونسل (این ای سی)  رام موئیوا، ڈی اے آر پی جی کی ایڈیشنل سکریٹری محترمہ اوشا شرما، پی اینڈ پی ڈبلیو کے محکمے کی ایڈیشنل سکریٹری محترمہ وندنا شرما، نیوکلیائی کنٹرول اور منصوبہ بندی ونگ، محکمہ ایٹمی توانائی کے سربراہ  رنجیت کمار، قومی ریموٹ سینسنگ مرکز کے ڈائریکٹر، حیدرآباد  وائی وی این کرشنا مورتی اور مختلف وزارتوں اور محکموں کے سینئر افسران بھی اس موقع پر موجود تھے۔

مذکورہ بالا جاری شدہ دونوں کتابچوں کے کمپیوٹر لنک درج ذیل ہیں: 

1- http://www.mdoner.gov.in/sites/default/files/eBook.pdf

2- http://persmin.gov.in/ebook/index.html

نئی دہلی، وزیراعظم نریندر مودی نے معروف زرعی سائنسداں ڈاکٹر ایم ایس سوامی ناتھن پر دو حصوں میں لکھی گئی کتابی سیریز کا اجراء کیا۔ سیریز کا عنوان ہے: دی کوئسٹ فار اے ورلڈ وداؤٹ ہنگر یعنی بھوک سے پاک دنیا کی تلاش۔ اس موقع پر متعدد مرکزی وزراء اور دیگر اہم شخصیات موجود تھیں۔ 

اس موقع پر خطا ب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ان کے اس دور میں جبکہ وہ گجرات کے وزیراعلی تھے، کس طرح سے پروفیسر سوامی ناتھن کے مشورے سے زمین کی زرخیزی سے متعلق کارڈ مہم شروع کی گئی تھی۔ پروفیسر سوامی ناتھن کے خلوص اور ان کی عہدبستگی کی ستائش کرتے ہوئے وزیراعظم نے انہیں ’’کرشی وگیانک‘‘ زرعی سائنسداں کے بجائے ’’کسان وگیانک‘‘ یعنی کسانوں کے سائنسداں سے تعبیر کیا۔ وزیراعظم نے کہا پروفیسر سوامی ناتھن کی خصوصیت یہ ہے کہ ان کے کام نے زمینی سطح پر عملی حقیقت کی شکل لی ہے۔ انہوں نے پروفیسر سوامی ناتھن کی سادگی کی بھی تعریف کی۔ 

حالیہ دنوں میں زرعی شعبے کو درپیش چیلنجوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ زراعت میں کامیابی کو مشرقی ہندوستان تک توسیع کئے جانے کی ضرورت ہے اور ضرورت ہے کہ ٹیکنالوجیکل اقدامات اسے حقیقت کی شکل دیں۔ 

وزیراعظم نے کہا کہ جدید سائنسی طریقوں اور روایتی زرعی معلومات کے امتزاج سے بہتر ممکنہ نتائج سامنے آئیں گے۔ چند ریاستوں کی مثال دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہندوستان کے ہر ایک ضلع کی اپنی ’’زرعی شناخت‘‘ ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے مارکیٹنگ کے عمل کو فروغ مل سکتاہے۔ 

وزیراعظم نے دو ہزار بائیس تک زرعی آمدنی کو دوگنا کرنے کے ہدف کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس کیلئے متعدد اہم شعبوں میں طے شدہ اپروچ کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سابقہ زرعی انشورنس اسکیموں کے مقابلے میں پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کو کسانوں میں زبردست مقبولیت مل رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس سے کسانوں کے اندر خطرہ مول لینے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا اور ’’لیب سے لینڈ‘‘ تک اختراعی کام کرنے کا راستہ ہموار ہوگا۔ 

ڈاکٹر ایم ایس سوامی ناتھن نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور ان کی سوچ کی ستائش کی۔ انہوں نے ٹیکنالوجی اور سرکاری پالیسی کے درمیان تال میل کی اہمیت پر زور دیا۔ 

نئی دہلی، محنت اور روزگارکی وزارت نے اپنےنوٹیفکیشن کےذریعے ای پی ایف استفادہ کنندگان، پنشن کی تقسیم اور بیمہ دعوؤں کی ادائیگی الیکٹرانک یا ڈیجیٹل رقم منتقلی نظام کےذریعے کرنےکاالتزام کیا ہے۔

اس مقصد کیلئے ای پی ایف او (http://www.epfindia.gov.in/site_docs/PDFs/Circulars/Y2017-2018/Manual_Notification_DBT_3004.pdf)نےسماجی تحفظ سے متعلق سبھی تینوں اسکیموں میں مناسب ترامیم کی ہیں۔ 

اس اقدام سے 4.5کروڑ ای پی ایف خریداروں اورتقریباً 54لاکھ پنشن یافتگان کوفائدہ ہونےکی امید ہے۔

اب استفادہ کنندگان کوادائیگی الیکٹرانک یاڈیجیٹل رقم منتقلی نظام کےذریعے کی جائےگی، جس سے رقوم کی جلد منتقلی، آسان نگرانی اور تصفیہ کا عمل یقینی بنےگا۔

نئی دہلی، مرکزی سرکاری شعبے کے اداروں (سی پی ایس ای) میں لوگوں کو اپنی ذمہ داری کو سمجھنے کے احساس کی حوصلہ افزائی اور سرمائے کی نکاسی کے ذریعہ خوشحالی میں اپنی شراکت داری ، نیز سی پی ایس ای میں سرکاری سرمایہ کاری کے موثر انتظام کے لئے تاکہ معاشی ترقی کو فروغ اور حکومت کے وسائل کے لئے بڑے اخراجات کو رفتار دینے کے پیش نظر حکومت کی وزارت ، خزانہ کے محکمہ سرمایہ کاری اور سرکاری اثاثہ انتظامیہ (ڈی آئی پی اے ایم) نے کچھ اہم کلیدی اقدام اٹھائے ہیں اور وہ ان مقاصد کی حصولیابی کے لئے دن رات بغیر جھکے کام کررہی ہے۔

گزشتہ تین برسوں کے دوران ڈی آئی پی اے ایم کی حوصولیابیوں کےمیدان

ڈی آئی پی اے ایم کی گزشتہ تین برسوں کے دوران اہم کامیابیوں / حصولیابیوں کے تفصیلات درج ذیل ہیں:

محکمہ سرمایہ کاری اور سرکاری اثاثے کا انتظام

1۔ اسٹریٹیجک سرمایے کی نکاسی

2۔ سرمائے کی نکاسی کےعمل کو تیز کرنا

3۔ سی پی ایس ای ایکسچنج کاروباری سرمائے کا تبادلہ

4۔ ڈیجیٹل ادائیگی کو فروغ

5۔ سی پی ایس ای کی وقت مقررہ کے اندر فہرست بنانا

سرمائے کی نکاسی میں کارکردگی

اس سے قبل کے تین برس کے عرصے میں 53670 کرو ڑ روپے کی سرمایے کی نکاسی کے مقابلے میں گزشتہ تین برس کے دوران (15-2014 سے 17-2016) میں کل سرمایے کی نکاسی 87714 کروڑ روپے تھی ۔ 15-2014 سے 17-2016 کے دوران (گزشتہ تین برس کے دوران) سالانہ سرمائے کی اوسط نکاسی 29238 کروڑ روپے رہے جبکہ 10-2009 سے 14-2013 (5 برس) کے دوران سالانہ اوسط نکاسی 19873 کروڑ روپے رہی۔ اس رجحان سے سرمائے کی نکاسی میں 47 فی صد کا اضافہ ہوا۔

(17-2016) کے اعدادوشمار مزدوری ، 2017 کے اختتام تک ہیں)

سرمائے کے نکاسی میں عمل میں تیز رفتاری

رولنگ پلان کا نظام شروع کیا گیا ہے جو پہلے سے جاری سالانہ منصوبوں کے نظام کی جگہ لے گا۔ جس میں شیئرز ٹرانزیکشن کے لئے آسانی سے دستیاب ہوں گے تاکہ وقت کی بربادی کے بغیر بازار کے حالات کا فائدہ لیا جاسکے۔ اس سے سی پی ایس ای کے سرمائے کی نکاسی کے دوران بھاوؤں کے اتار چڑھاؤ کو کم سے کم کرنے میں مدد ملے گی۔

ڈی آئی پی اے ایم کے ذریعہ کئے گئے مشوروں کی بنیاد پر سیکیوریٹیز اینڈ ایکسچنج بورڈ آف انڈیا (سیبی) نے 15 فروری 2016 کے سرکولر کے ذریعہ آفرفارسیل (او ایف ایس) کے لئے نوٹس کی مدت کو کم کرکے ٹی-2 سے ٹی-1 (ٹرانزیکشن کے دن سے) کردیا ہے۔ اس تبدیلی سے نوٹس کے دن اور ٹرانزیکشن کے دن کے درمیان بھاوؤں کے اتار چڑھاؤ کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

حکومت ، اکویٹی کلچر کو فروغ دے رہی ہے اور سی پی ایس ای یعنی سرمائے کی نکاسی کا مزید مربوط اور جامع پروگرام تشکیل دیا ہے۔

علاوہ ازیں، دیگر اقدام کے تحت درج ذیل اقدام شامل ہیں:
سرکاری شعبے کے مرکزی ادارے، (سی پی ایس ای) ایکسچنج ٹریڈ فنڈ(ای ٹی ایف) 
اسٹریٹیجک سرمائے کی نکاسی
کارڈز اور ڈیجیٹل ذرائع کے ذریعہ ادائیگی کی حوصلہ افزائی ، اور
حد مقررہ میں اسٹاک ایکسچینجوں پر سی ایس پی ای کی فہرست۔

نئی دہلی، اقلیتی امور کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)  مختار عباس نقوی نے کہا ہے کہ ان کی وزارت اس سال دو اسکیموں کا آغاز کرے گی۔ استاد سمّان سمارو پنڈت دین دیال اپادھیائے کی صد سالہ سالگرہ تقریب کے دوران شروع کیا جائے گا۔ 

اس کے تحت اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے فنکاروں اور دستکاروں کو اعزاز سے نوازا جائے گا ۔ دوسری اسکیم مہم تعلیم سے متعلق ہے، جسے 15 اکتوبر 2017 کو سابق صدر جمہوریہ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کی سالگرہ پر لانچ کی جائے گی۔ یہ مہم 2017-18 کے دوران شروع ہوگی اور اس کیلئے ایک سو ضلعوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ 

این ڈی اے حکومت کے تین سال مکمل ہونے کے موقع پر اقلیتی امور کی وزارت کی حصولیابیوں پر  نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جناب نقوی نے کہا کہ حکومت 3-ای تعلیم روزگار اور ایمپاورمنٹ (بااختیار) کے ذریعے اقلیتوں کے غریب پسماندہ اور کمزور طبقوں کو ترقی کے دھارے میں لانے میں کامیاب رہی ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہماری خوش کرنے کی پالیسی کے بغیر بااختیار بنانے سے اقلیتوں میں ترقی اور اعتماد کا ایک ماحول پیدا ہوا ہے۔

غریب نواز اسکل ڈیولپمنٹ سینٹر؍ استاد، نئی منزل، نئی روشنی، سیکھو اور کماؤ، پڑھو پردیس، پروگریس پنجایت، ہنر ہاٹ، کثیر مقصدی، ’’سدبھاؤ منڈپ، پی ایم کا نیا 15 نکاتی پروگرام کثیر سیکٹروں ، ترقیاتی پروگرام، لڑکیوں کیلئے، بیگم حضرت محل اسکالر شپ جیسی اسکیموں؍ پروگراموں نے اقلیتی طبقوں سے تعلق رکھنے والے ہر ضرورت مند شخص کی ترقی کو یقینی بنایا ہے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ اقلیتوں کو سماجی اقتصادی طور پر بااختیار بنانے کے پیش نظر حکومت نے اقلیتی امور کی وزارت کے بجٹ میں 2017-18 کا اضافہ کیا ہے، جو 4195.48 کروڑ روپے ہے جو 2016-17 کے بجٹ کے مقابلے 368.23 کروڑ روپے زیادہ ہے۔ 2012-13 میں وزارت کا بجٹ 3135 کروڑ روپے تھا 2013-14 میں یہ 3511 کروڑ روپے تھا 2014-15 میں یہ 3711 کروڑ روپے اور 2015-16 میں یہ بجٹ 3713 کروڑ روپے تھا۔ انہوں نے کہا کہ 2017-18 کا بجٹ70 فیصد ان پروگراموں اور اسکیموں پر خرچ کیا جائے گا جن کا مقصد اقلیتوں کو تعلیمی اعتبار سے بااختیار بنانا اور ہنر مندی کو فروغ دینا ہے۔

جناب نقوی نے کہا کہ مودی حکومت اقلیتی طبقوں سے تعلق رکھنے والے طلباء کو معیاری تعلیم فراہم کرنے کے تئیں عہد بستہ ہے اور اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے اقلیتی امور کی وزارت پانچ عالمی درجے کے تعلیمی ادارے قائم کررہی ہے، جو ملک بھر میں تکنیکی، طبی ، آیوروید، یونانی وغیرہ کے شعبوں میں تعلیم فراہم کریں گے۔ 10 جنوری 2017 کو ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کی گئی تھی تاکہ ان مقامات سمیت ایک روڈ میپ (خاکہ) تیار کیا جاسکے، جہاں یہ ادارے قائم کئے جائیں گے۔ یہ کمیٹی جلد اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ ہمارا نشانہ ہے کہ 2018 سے ان اداروں میں تعلیمی سال شروع ہو۔ ہم نے ان اداروں میں لڑکیوں کیلئے 40 فیصد ریزرویشن کی تجویز رکھی ہے۔ آنے والے مہینوں میں اقلیتی اکثریت والے علاقوں میں تقریباً 100 نوودے ودیالیہ طرز کے اسکول بھی کھولے جائیں گے۔ غریب طبقوں سے تعلق رکھنے والے ہر شخص کیلئے بہتر تعلیم کو یقینی بنانے کیلئے ایک مہم تحریک تعلیم شروع کی جارہی ہے۔ اس کے تحت ہر ضرورت مند شخص کو وسائل اور سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔

گزشتہ تین سال کے دوران وزارت نے 33 ڈگری کالجز، 1102 اسکول بلڈنگ (عمارت)، 15869 اضافی کلاس کمرے، 676 ہوسٹلز، 97 آئی ٹی آئی، 16 پولی ٹیکنک، 1952 پینے کے پانی سہولتیں، 8532 آنگن واڑی سینٹرس، 2090 صحت مراکز، 223 سدبھاؤ منڈپ (گزشتہ چھ ماہ کے دوران)، 18 گوروکُل طرز کے رہائشی اسکول (آخری چھ ماہ میں) جیسے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے پروجیکٹس تیار کئے ہیں۔ ان کے علاوہ 47986 پکے مکانات پی ایم آواس یوجنا کے تحت تعمیر کئے گئے ہیں۔

گزشتہ تین سال کے دوران 1.82 کروڑ طلباء کو 4740 کروڑ روپے مالیت کی اسکالر شپ دی گئی۔ مقابلہ جاتی امتحانات کیلئے مفت کوچنگ اسکیم کے تحت 327.5 طلباي کو 116 کروڑ روپے دئے گئے۔ جبکہ بیگم حضرت محل اسکالر شپ کے تحت 138426 لڑکیوں میں 166 کروڑ روپے تقسیم کئے گئے۔ ان تمام اسکالر شپ کی رقم فائدے کی براہ راست منتقلی، ڈی جی ٹی کے ذریعے طلباء کے بینک کھاتوں میں براہ راست منتقل کردی گئی ہے۔ تاکہ کسی طرح کی کوئی ہیرا پھیری کی گنجائش نہ رہ جائے۔

جناب نقوی نے کہا کہ گزشتہ تین سال کے دوران تقریباً 40 فیصد عورتوں سمیت 5.2 لاکھ سے زیادہ نوجوانوں کو 578 کروڑ روپے کے خرچ پر اقلیتی امور کی وزارت کی روزگار سے جڑی ہنر مندی کی تربیت کی مختلف اسکیموں کے تحت فائدہ پہنچایا گیا ہے۔ سیکھو اور کماؤ کے تحت دو لاکھ سے زیادہ نوجوانوں کو روزگار سے جڑی ہنر مندی کی تربیت اور روزگار فراہم کیا گیا ہے۔ اس پر 300 کروڑ روپے سے زیادہ خرچ ہوئے ہیں۔ نئی روشنی کے تحت 1.99 لاکھ خواتین کو مختلف لیڈر شپ ترقیاتی تربیت فراہم کی گئی ہے اور نئی منزل اسکیم کے تحت تربیت اور روزگار کے مواقع کیلئے 70 ہزار نوجوانوں کو فائدہ پہنچایا گیا۔ اقلیتی طبقوں کے ہزاروں اسکولوں اور مدرسوں کو گزشتہ تین سال کے دورن 3- ٹی ٹیچرس، ٹفن اور ٹوائلٹس کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔ یہ ان تعلیمی اداروں میں ایسے تعلیمی ادارے بھی شامل ہیں، جنہیں گردواروں کے ذریعے چلایا جاتا ہے اور جو جینی، پارسی اور بودھ برادری کے ذریعے چلائے جاتے ہیں۔ اقلیتی امور ے وزیر مملکت آزادانہ چارج مختار عباس نقوی نے کہا کہ ایک طرف پروگریس پنچایت نے سب کا ساتھ سب کا وکاس اور انتودیہ کے تئیں ہمارے عہد کو پورا کرنے کے ایک مضبوط مشن کو ثابت کردیا ہے، دوسری طرف ہنر ہاٹ اقلیتی طبقوں سے تعلق رکھنے والے ماسٹر فنکاروں کو حوصلہ مارکیٹ اور موقع فراہم کرریا ہے۔ اب تک وزارت کی طرف سے دو ہنر ہاٹ کا اہتمام کیا گیا ہے۔ ان دونوں ہنر ہاٹ میں 35 لاکھ سے زیادہ لو گ آئے۔ بابا کھڑک سنگھ مار گ پر تقریباً 26 لاکھ لوگ آئے اور کناٹ پلیس میں تقریباً 9 لاکھ لوگ آئے۔

جناب نقوی نے کہا کہ دستکاری اور ذائقوں کا سنگم کے موضوع کے ساتھ اس لحاظ سے دوسرا ہنر ہاٹ مثالی تھا۔ کیونکہ اس نے باورچی خانہ میں ملک کے مختلف حصوں سے دستکاری اور روایتی کھانوں کی نمائش کی۔ پہلا ہنر ہاٹ کا نومبر 2016 میں انڈیا انٹرنیشنل پریڈ فیئر میں 14 سے 27 نومبر کو اہتمام کیا گیا تھا۔ ان دونوں ہنر ہاٹ کی زبردست کامیابی کے بعد اقلیتی امور کی وزارت نے ہنر ہب قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ہر ریاست میں اس طرح کے پروگراموں کا انعقاد کیا جاسکے۔ بہت سی ریاستیں اس پروجیکٹ کے لئے زمین فراہم کرنے کیلئے آگے آئی ہیں۔ اگلے ہنر ہاٹ کا اہتمام پڈو چیری، ممبئی، لکھنو، بینگلورو، کولکاتا، گوہاٹی، احمد آباد اور جے پور میں کیا جائے گا۔

نقوی نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی شروع کردہ ڈیجیٹل مہم میں شامل ہوکر اقلیتی امور کی وزارت نے اپنی تمام اسکیموں اور پروگراموں کو ڈیجیٹل آن لائن کردیا ہے۔ یہاں تک کے حج کاتمام عمل اس مرتبہ آن لائن کردیا گیا ہے۔ ایک حج موبائل ایپ بھی شروع کی گئی ہے۔ کُل ایک لاکھ 70 ہزار عازمین اس سال ہندوستان سے حج کا فریضہ ادا کریں گے۔

سعودی عرب حکومت نے ہند کے حج کے کوٹے میں 34.005تک کا اضافہ کردیا ہے۔ یہ کئی سال کے بعد ہمارے ملک کے حج کوٹے میں خاطر خواہ اضافہ ہے۔

نئی دہلی،  شہری ترقیات کی وزارت آئندہ ماہ شہروں کی، زندگی گزارنے کی اہلیت سے متعلق عدد اشاریہ (لیو ابیلیٹی انڈیکس) کی پیمائش کا کام شروع کرےگی جو کہ ملک ہی میں تیار کئے گئے اشاریہ پر مبنی ہوگا ۔

 اس بات اعلان سکریٹری (شہری ترقیات)  راجیو گوبا نے  یہاں عالمی بینک کے ذریعہ بلدیاتی حکومتوں کی جواب دہی کو بہتر بنانے کے موضوع پر معلومات کے تبادلہ (نالج شیئرنگ) سے متعلق منعقدہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 اس کا آغاز 140 شہروں کی، زندگی گزارنے کی اہلیت سے متعلق معیارات سے ہوگا جس میں 53 ایسے شہر شامل ہیں جن کی آبادی ایک ملین یا اس سے زیادہ ہے۔ اس میں اسمارٹ سٹیز کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ وزارت نے اس جائزے کے کام کو انجام دینے والی ایجنسی کے انتخاب کے لئے بولیاں (بڈز) پہلے ہی طلب کرچکی ہے۔

 جائزے کا یہ کام وزارت کے ذریعہ تیار کئے گئے معیارات پر کیا جائے گا۔شہری ترقیات کی وزارت ریاستوں اور شہروں کے فائدے کے لئے ایک تفصیلی دستاویز جاری کرچکی ہے جسے ’’شہروں میں زندگی گزارنے کی اہلیت سے متعلق معیارات کے انتخاب اور کمپیوٹر کاری کا طریقہ کار‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ 

شہروں کا جائزہ 15 بنیادی معیارات (پیرامیٹرس) کی بنیاد پر کیا جائے گا جن کا تعلق حکمرانی، تعلیم، صحت اور تحفظ و سلامتی سے متعلق سماجی بنیادی ڈھانچے، اقتصادی پہلوؤں اور ہاؤسنگ، کھلی جگہیں، زمین کا استعمال، توانائی اور پانی کی دستیابی، ٹھوس کچرے کے بندوبست، آلودگی وغیرہ جیسے فزیکل انفرا اسٹرکچر (طبعی بنیادی ڈھانچے) سے ہے۔ شہروں کی درجہ بندی زندگی گزارنے کی اہلیت سے متعلق اشاریہ کی بنیاد پر کی جائے گی جس کے اندر مجموعی طور پر 79 پہلوؤں کا احاطہ کیا جائے گا۔ 

 راجیو گوبا نے کہا کہ ملک میں شہروں اور قصبوں کے درمیان ایک صحت مند مسابقے کے احساس کو فروغ دیا جارہا ہے تاکہ ان کی توجہ حکمرانی اور بنیادی ڈھانچے کی دستیابی کو بہتر بنانے پر مبذول کی جاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاستوں اور شہری حکومتوں کو فنڈز دستیاب کرانے سے زیادہ شہری ترقیات کی وزارت اصلاحات کے نفاذ کے لئے تحریک دینے کے کام کو ترجیح دے رہی ہے جس کےحکمرانی اور خدمات کی انجام دہی پر دور رس اثر ات مرتب ہوں گے۔ 

عدم مرکزیت اور شہری حکومتوں کو بااختیار بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے  گوبا نے کہا کہ شہروں کا انتظام و انصرام ریاستی راجدھانیوں اور سکریٹریٹوں سے نہیں کیا جاسکتا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ انہیں اپنے پیروں پر کھڑا کیا جائے تاکہ وہ اپنی کارکردگی، ذمہ داری اور جوابدہی کو بہتر بناسکیں۔ 

سرکاری اہلکار اور ہندوستان ، انڈونیشیا، سری لنکا اور بنگلہ دیش کے ماہرین اس ورکشاپ میں حصہ لے رہے ہیں تاکہ وہ عدم مرکزیت اور مقامی اداروں کو بااختیار بنانے سے متعلق اپنے تجربات کا اشتراک کر سکیں۔ 

نئی دلّی ،  صنعتی پالیسی اور فروغ کا محکمہ ( ڈی آئی پی پی ) اور عالمی تنظیم برائے املاک دانش ( ڈبلیو آئی پی او ) نے تکنالوجی اور اختراعات سپورٹ سینٹروں کے قیام کے لئے ایک معاہدہ پر دستخط کئے ہیں ۔ 

عالمی تنظیم برائے املاک دانش ( ڈبلیو آئی پی او ) کے پروگرام کے تحت ترقی
 پذیر ممالک کے اختراعات کرنے والوں کو مقامی بنیاد پر اعلی معیاری تکنالوجی سے متعلق معلومات اور متعلقہ خدمات ،ان کی اختراعی صلاحیت کا پتہ لگانے اور تخلیقی صلاحیت ابھارنے اور ان کے حقوق املاک دانش سے متعلق خدمات فراہم کرائی جاتی ہیں ۔ 

ان خدمات کے علاوہ آن لائن پیٹنٹ اور غیرپیٹنٹ ( سائنسی اور تکنیکی ) وسائل اور املاک دانش سے متعلق مطبوعات ، تکنالوجی معلومات کی تلاش میں مدد ، ڈاٹا بیس کھوج کی ٹریننگ ، آن ڈیمانڈ کھوج ، ، تکنالوجی اور مقابلہ کارووں کی مانیٹرنگ کے علاوہ صنعتی پراپرٹی قوانین ، مینجمنٹ اور لائحہ عمل و تکنالوجی تجارت کاری و مارکیٹنگ سے متعلق بنیادی معلومات کی فراہمی شامل ہیں ۔

نئی دہلی،  آٹھ ریاستوں نے اپنی متعلقہ ریاستی اسمبلی میں ریاستی مال اور خدمات ٹیکس ایکٹ (ایس جی ایس ٹی) ایک ماہ سے بھی کم مدت میں منظور کرلئے۔ یہ ریاستیں ہیں تلنگانہ، بہار، راجستھان، جھارکھنڈ، چھتیس گڑھ، اتراکھنڈ، مدھیہ پردیش اور ہریانہ۔

اس سے قبل جی ایس ٹی کونسل نے 16 مارچ 2017 کو ہونے والی اپنی بارہویں میٹنگ میں مثالی ریاستی جی ایس ٹی (ایس جی ایس ٹی) بل منظور کیا تھا۔ بقیہ ریاستیں/ مرکزی علاقے جہاں قانون ساز اسمبلی ہے اپنی متعلقہ اسمبلی میں اس مہینے کے اختتام سے قبل ممکنہ طور پر ریاستی جی ایس ٹی بل منظور کرلیں گی، سوائے ایک ریاست کے جو اگلے مہینے میں اسے منظور کرے گی۔

MKRdezign

संपर्क फ़ॉर्म

नाम

ईमेल *

संदेश *

Blogger द्वारा संचालित.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget