Halloween Costume ideas 2015
Articles by "Headline"



نی دلّی -
بی جے پی کے قومی نائب صدر اور راجیہ
   سبھا رکن پارلیمنٹ اوم ماتھر نے 13 اگست کو مودی حکومت کے ذریعہ پورے ملک میں این آر سی نافذ کرنے سے متعلق منصوبوں کے بارے میں تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’اگر بی جے پی 2019 کا لوک سبھا انتخاب جیتتی ہے تو پورے ملک میں این آر سی (نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس) نافذ کیا جائے گا۔‘‘ اوم ماتھر ہی نہیں، اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ بھی این آر سی نافذ کرنے کے حق میں نظر آ رہے ہیں۔ انھوں نے میرٹھ میں 12 اگست کو یہاں تک کہہ دیا کہ ’’اگر ضرورت پڑی تو این آر سی کو یو پی میں بھی نافذ کیا جائے گا۔ ملک ایک بھی درانداز کو برداشت نہیں کرے گا۔‘‘

بی جے پی کے اہم اور سرکردہ لیڈروں کے مذکورہ بیانات وزیر اعظم نریندر مودی کے اس بیان کے بعد آئے ہیں جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ’’میں یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہندوستان کے کسی بھی شہری کو ملک نہیں چھوڑنا پڑے گا۔ این آر سی میں طے شدہ عمل کے مطابق سبھی کو مناسب مواقع دیے جائیں گے۔‘‘ نریندر مودی کے اس بیان کے بعد جس طرح سے او م ماتھر نے 2019 انتخابات میں فتحیابی کی صورت میں پورے ملک میں این آر سی نافذ کرنے کی بات کہی ہے، اس سے واضح ہوتا ہے کہ اس بار ’این آر سی‘ کو بھی انتخابی ایشو بنایا جائے گا۔ اوم ماتھر نے راجستھان کے جھنجھنو میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بنگلہ دیشی دراندازوں کے خلاف اپنی آواز بلند کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’بنگلہ دیشی دراندازوں کا مسئلہ بہت بڑا ہو چکا ہے۔ ملک کا ایک بھی شہر یا قصبہ ایسا نہیں ہے جہاں درانداز نہ رہ رہے ہوں۔ ایسے میں ملک کو دھرم شالہ نہیں بننے دیا جائے گا اور 2019 کے بعد این آر سی کو پورے ملک میں نافذ کیا جائے گا۔‘‘

دوسری طرف میرٹھ میں اتوار کے روز بی جے پی ریاستی ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں پارٹی صدر امت شاہ نے این آر سی معاملہ میں اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم نے بنگلہ دیشی دراندازوں کو پہچاننے کی ہمت دکھائی تو اپوزیشن نے ہنگامہ برپا کر دیا۔ ہمارے لیڈر نریندر مودی نے 56 انچ کا سینہ دکھایا ہے اور ایک بھی درانداز کو ہم ملک میں رہنے نہیں دیں گے۔ ملک میں جہاں جہاں درانداز ہیں، انھیں ملک سے باہر جانے کا راستہ بی جے پی حکومت دکھائے گی۔ ہندو پناہ گزینوں کو ملک میں لا کر انھیں شہریت دی جائے گی۔‘‘ امت شاہ کے اس بیان سے بھی واضح اشارہ ملتا ہے کہ وہ اس ایشو کو عام انتخابات سے قبل بڑھا چڑھا کر پیش کریں گے جس سے ملک میں بدامنی کا ماحول پیدا ہو سکتا ہے۔
[قومی آواز سے] 

Image result for images -indian railway station
نئی دہلی، کوکن ریلوے کے تحت 103 کلومیٹر طویل کولھا پور –ویبھو واڈی سیکشن پر کام جلد ہی شروع ہو گا۔ یہ فیصلہ کوکن ریلوے سے متعلق ایک نظر ثانی میٹنگ کے دوران لیا گیا ہے ،جس کی صدارت تجارت وصنعت اور شہری ہوابازی کے وزیر جناب سریش پربھو نے کل نئی دلی میں کی ۔اس میٹنگ میں ریلوے بورڈ کے چیئر مین ،کوکن ریلوےکے سی ایم ڈی اور دیگر سینئرافسران نے حصہ لیا۔ گفت شنید کے دوران وزیمو صوف نے اس امر پر زور دیا کہ کولھا پور - ویبھو واڈی سیکشن کی تعمیر نہ صرف یہ کوکن ریلوے کے لئے بلکہ اس خطے اور مہاراشٹر کی معیشت کے لئے صو رتحال کو یکسر بدلنے کی کلید ثابت ہوگا۔اس تعمیر کے بعد مہاراشٹر کے ساحلی علاقے کار ابطہ مغربی مہاراشٹر سے استوار ہوجائے گا اور ساحلی خطے میں پورٹس اور بندرگاہوں کی ترقی کے راستے ہموار ہوجائیں گے اور اندرون ملک سےساحل تک مختلف اشیااور سازوسامان کی آمد آسان تر ہوجائے گی۔

اس میٹنگ میں جناب سریش پربھو نے کہا کہ اس لائن کی تعمیر سے دنیا کی سب سے بڑی مربوط ریفائنری اور پیٹروکیمیکلز کامپلیکس سے پٹرولیم کی آمد آسان ہوجائے گی ۔واضح رہے کہ یہ ریفائنری مہاراشٹر کے کوکن خطے میں ضلع رتناگری میں ویبھوواڈی کے نزدیک تعمیر کی جارہی ہے۔40 ارب امریکی ڈالر کی لاگت سے تعمیر ہورہی اس وسیع ریفائنری کی تعمیر کا کام آئی اوسی ، بی پی سی ایل اور ایچ پی سی ایل کے ذریعہ انجام دیا جارہا ہے اور توقع کی جاتی ہے کہ یہ ریفائنری 2022 تک کا م کرنا شروع کردے گی۔اس ریفائنری کی صلاحیت سالانہ بنیادوں پر 60 ملین میٹرک ٹن (ایم ایم پی پی اے ) ہوگی۔

کولھا پور - ویبھو واڈی لائن تعمیرہونے کے بعد اس ریفائنری سے ساحل تک پٹرولیم اور پٹرول کیمیکلز کی نقل وحرکت کا کام آسان ہوجائے گا۔ وزیر موصوف نے مزید وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ مہاراشٹر کی مستقبل کی اقتصادی نمو بہت حد تک اس امر پر منحصر ہوگی کے اس ریاست کی اپنے ساحلی علاقوں اور ملک کے دیگر حصوں سے کس طرح کا رابطہ یا کنکٹوٹی دستیاب ہے ۔

کوکن ریلوے کے سی ایم ڈی نےوزیر موصوف کو بتایا کہ کوکن ریلوے کی خدمات کو زیادہ تعداد میں گاؤں اور شہروں کے لئے بہتر بنانے کی غرض سے اس خطےمیں دس نئے اسٹیشن بھی تعمیر کئے جارہے ہیں۔ پہلے اسٹیشن کا افتتاح جنوری 2019 میں عمل میں آئے گا۔

Image result for images - argumentنئی دہلی، شمال مشرقی خطے کی ترقی کےو زیر مملکت (آزادانہ چارج) ڈاکٹر جتیندرسنگھ نے لوک سبھا میں ایک تحریری سوال کے جواب میں ایوان کو مطلع کیا کہ بدعنوانی کی روک تھام کے قانون 1988 کی دفعہ 13(1) (ڈی) (iii) کے تحت موجودہ تشریح مندرجہ ذیل ہے:

’’13.ایک سرکاری ملازم کے ذریعے مجرمانہ فعل‘‘۔

1-ایک سرکاری ملازم اس وقت مجرمانہ فعل کا ذمہ دار قرار دیا جائے گا۔۔۔۔۔۔۔
جب وہ ۔۔۔۔۔۔۔

(3)ایک سرکاری ملازم کے طور پر کسی عہدے پر فائز ہونے کے ساتھ وہ کسی شخص سے کوئی مہنگی شے یا مالی منفعت حاصل کرتا ہے اور اس میں سرکار کی کوئی دلچسپی نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔

مذکورہ بالا قانون میں دانستہ جرم کے عنصر کو شامل نہیں کیا گیا ہے اور اس لئے یہ کسی سرکاری ملازم کو رشوت دینے یا اس کے ذریعے کسی بے ایمانی کے روئے تک محدود نہیں ہے ۔ اس سے سرکاری ملازمین کے ذہنوں میں شکوک وشبہات اور خوف پیدا ہوتا ہے جس کی وجہ سے بنیادی طور پر فیصلہ سازی کے عمل میں سستی آتی اور رکاوٹ پڑتی ہے۔

بدعنوانی کی روک تھام (ترمیمی) بل 2013 ، بدعنوانی کی روک تھام کے قانون 1988 میں ترمیم کے لئے راجیہ سبھا میں 19 اگست 2013 کو پیش گیا تھا۔ اس بل پر عملے ، عوامی شکایات ، قانون اور انصاف سے متعلق پارلیمانی قائمہ کمیٹی کے محکمے نے اپنی 69 ویں رپورٹ اور بھارت کے کے لا کمیشن نے اپنی 254 ویں رپورٹ ، جسے راجیہ سبھا کی چیدہ کمیٹی نے بھی جانچا ہے ، راجیہ سبھا کو 12 اگست 2016 کو پیش کردی ہے۔

بل سے متعلق چیدہ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں جو سفارشات کی تھیں، ان پر حکومت نے غور کیا ہے اور بل میں باضابطہ ترمیمات کی گئی ہیں جیسا کہ راجیہ سبھا کی چیدہ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے۔

اس بل پر 19 جولائی 2018 کو راجیہ سبھا کے 246 ویں اجلاس میں بحث اور منظوری کے لئے پیش کیا گیا۔ اس کے علاوہ یہ بل لوک سبھا میں 24 جولائی 2018 کو 16ویں لوک سبھا کے موجودہ 15ویں اجلاس میں بحث اور منظوری کے لئے پیش کیا گیا۔

Image result for images - indian women
نئی دہلی، امور داخلہ کے وزیر مملکت کرن رجیجو نے لوک سبھا میں ایک تحریری سوال کے جواب میں ایوان کو بتایا کہ خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت نے خواتین کے تحفظ میں اضافہ کرنے کی خاطر ایک ایکشن پلان مرتب کیا ہے، جس میں قانونی اور اسکیم سے متعلق اقدامات کے مندرجہ ذیل اجزاء کا احاطہ کیا گیا ہے۔

بچوں کی شادی پر پابندی ، خواتین کی نازیبا نمائندگی ، گھریلو تشدد سے خواتین کا تحفظ ، پاسکو ، ٹریفکنگ اور جنسی طور پر ہراساں کئے جانے کی روک تھام اور ممانعت سمیت قوانین کے نفاذ کو مستحکم کرنا۔

مختلف اقدامات کا نفاذ کرنا جس میں خواتین کے خلاف تشدد کی روک تھام اور لڑکیوں کی حیثیت کو بہتر بنانا ، محفوظ پڑوس کے لئے سماج کو شامل کرنا ، تشدد سے متاثرہ خواتین کو مشورہ اور فرسٹ – ایڈ فراہم کرنا ، یونیورسل ہیلپ لائن 181 کا قیام ، کام کرنے والی خواتین کے لئے ہاسٹل کی تعداد میں اضافہ کرنا ، تشدد سے متاثرہ بچوں کے لئے بازآبادکاری کے اداروں کو مستحکم کرنا اور شکایتوں کے ازالے کے نظام کو مضبوط بنانا شامل ہے۔

خواتین کے تحفظ کے لئے جاری مختلف پروجیکٹوں کو مربوط کرنا اور نربھیا اسکیم کے تحت بازآبادکاری کرنا ، جس میں ایمرجنسی رسپانس سپورٹ نظام کا قیام ، مہیلا پولیس رضاکاروں کی دستیابی ، سائبر جرائم پورٹل ، فورنسک سہولیات کو مستحکم کرنا اور عوامی تحفظ میں اضافے کے لئے خواتین کے تحفظ کے دیگر پروجیکٹ شامل ہیں۔ ایکشن پلان کا نفاذ ایک مسلسل جاری عمل ہے۔

امور داخلہ کی وزارت نے ملک میں خواتین کے تحفظ پر مخصوص توجہ دینے کے لئے خواتین کے تحفظ کا ایک ڈویژن بھی قائم کیا ہے۔

نئی دہلی/ بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں(ایم ایس ایم ای) کی وزارت، نیتی آیوگ کے ذریعہ نشان زد 117 سب سے زیادہ پسماندہ اور نکسل سے متاثرہ خواہشمند اضلاع میں افسران کی ٹیمیں روانہ کرے گی تاکہ ایم ایس ایم ای کی وزارت کی موجودہ اسکیموں سے متعلق عوامی بیداری پھیلائی جاسکے اور بہت چھوٹی ، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں کے قیام اور استحکام کے لئے تجاویز حاصل کئے جاسکیں۔یہ اطلاع آج لوک سبھا میں بہت چھوٹی ، چھوٹی اور درمیانہ درجہ کی صنعتوں( ایم ایس ایم ای) کے وزیرمملکت( آزادانہ چارج) جناب گری راج سنگھ نے دی ہے۔

وزیرموصوف نے مزید بتایا کہ ملک کی تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ایم ایس ایم ای کی قابل قدر کی موجودگی ہے اور ایم ایس ایم ای ملک میں زراعت کے بعد دوسری سب سے بڑی روزگار فراہم کرنے والی صنعتیں ہیں۔ان صنعتوں نے ملک بھر میں مجموعی ترقی اور فروغ کے میدان میں اہم تعاون دیاہے۔اس طرح سے ملک میں علاقائی عدم توازن میں کافی کمی آئی ہے ۔ایک دیگر سوال کا جواب دیتے ہوئے جناب گری راج سنگھ نے کہا کہ ایم ایس ایم ای کی وزارت کی اسکیمیں مرکزی سیکٹر کی اسکیمیں ہیں۔ ان اسکیموں میں درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل اور شمال مشرقی ریاستوں کی آبادی کے لئے بجٹ کا مخصوص حصہ مختص ہے۔ زیادہ تر یہ اسکیمیں مانگوں پر مبنی ہیں اور مخصوص ریاستوں میں موصولہ تجاویز کے مطابق خرچےکئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2015-16 سے لے کر 30 جون2018 تک قرض گارنٹی فنڈ اسکیم کے تحت 40 لاکھ سے زائد افراد کو روزگار حاصل ہوا ہے۔ اس اسکیم کے تحت ایم ایس ایم ای قرض کی گارنٹی فراہم کی جاتی ہے ،جس کے نتیجے میں روزگار پیدا ہوتا ہے۔حال ہی میں قرض گارنٹی فنڈ اسکیم کے تحت قرض کی حد بڑھا کر 2کروڑ روپے کردی گئی ہے۔

علاوہ ازیں تخمینہ ہے کہ پرائم منسٹرایمپلائمنٹ جنریشن پروگرام(پی ایم ای جی پی) نےمذکورہ اسی مدت کے دوران 12.29 لاکھ سے زائد افراد کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کئے ہیں۔ پی ایم ای جی پی رعایت پر مبنی ایک بڑا قرض پروگرام ہےجس کا مقصد روایتی دستکاروں اور بے روزگار نوجوانوں کو امداد فراہم کرکے غیر زرعی شعبوں میں چھوٹی صنعتیں قائم کرکے خود روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے۔پی ا یم ای جی پی اسکیم کے تحت سب سے زیادہ فائدہ حاصل کرنے والی ریاست اترپردیش ہے جہاں تقریباً 1.35 لاکھ روزگار پیدا کئے گئے ہیں۔تمل ناڈو، مہاراشٹر، بہار، کرناٹک، آسام، اڈیشہ، مغربی بنگال اور جموں وکشمیر جیسی دیگر ریاستوں میں تقریباً 63 ہزار سے لے کر 84 ہزار لوگوں کے لئے روزگار پیدا ہوا ہے۔

بہت چھوٹی ، چھوٹی اور درمیانہ درجہ کی صنعتوں (ایم ایس ایم ای) کی وزارت کے پاس ملک میں 18 ٹیکنالوجی مراکز ہیں جو کہ روزگار پیدا کرنے میں تعاون دینے کے لئے تربیت فراہم کرتے ہیں ۔ملک کے مختلف حصوں میں 15 مزید نئے ٹیکنالوجی مراکز قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ حال ہی میں اقوام متحدہ ایس ایم ای ڈے کے موقع پر 27 جون 2018 کو ‘‘ایم ایس ایم ای سمپرک’’ کے نام سے ایک روزگار پورٹل کی شروعات کی گئی ہے۔یہ پورٹل ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم ہے جہاں روزگار کے متلاشی افراد،جو کہ ایم ایس ایم ای ٹیکنالوجی مراکز کے فارغ التحصیل اور طلباء ہیں، وہ اور آجر کمپنیاں باہمی فائدے کے لئے اپنا اپنا اندراج کراسکتے ہیں۔

Image result for images - sugar
نئی دہلی/ اقتصادی امور سے متعلق کابینہ کمیٹی نے گنا کسانوں کے مفاد کو دیکھتے ہوئے دس فیصد کی بنیادی ریکوری کے لئے 275 روپے فی کوئنٹل پر2018-19 کے چینی کے سیزن کے لئے گنے کی منصفانہ اور اجرت والی قیمت کو منظوری دے دی ہے۔ دس فیصد سے اوپر کی ریکوری میں ہر صفر اعشاریہ ایک فیصد کے اضافے کے لئے 2.75 روپے کوئنٹل کا پریمیئم فراہم کیا جارہا ہے۔چینی کے سیزن2018-19 کے لئے گنے کی پیداوار کی لاگت 155 روپے فی کوئنٹل ہے۔

حکومت نے کسانوں کے مفاد کا تحفظ کرنے کی غرض سے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ ان ملوں کے معاملے میں کوئی کٹوتی نہیں کی جائے گی جہاں ریکوری 9.5 فیصد سے کم ہے۔ اس طرح کسان رواں سیزن میں 255 روپے کوئنٹل کے بجائے گنے کے لئے 261.25 فی کوئنٹل حاصل کرسکیں گے۔

چینی ملوں کے ذریعہ منظور کی گئی منصفانہ اور اجرت والی قیمت(ایف آر پی) چینی سیزن2018-19 میں کسانوں سے گنے کی خرید کے لئے قابل اطلاق ہوگی۔

شوگر سیکٹر ایک اہم زراعت پر مبنی سیکٹر ہے جو 5 کروڑ گنا کسانوں اور ان پر تکیہ کرنے والوں کی روزی روٹی پر اثر انداز ہوتا ہے۔ تقریباً 5 لاکھ مزدور براہ راست شوگر ملوں میں کام کرتے ہیں۔

نئی دہلی، فولاد کی وزارت نے اُس کے زیر انتظام سرکاری سیکٹر کے متعدد مرکزی کارخانوں(سی پی ایس ایز) کی طرف سے موصول ہونے والی اس تجویز سے اتفاق کرلیا ہے کہ ایگزیکیٹو افراد کے لئے یکم جنوری 2007 سے اور غیر ایگزیکیٹو افراد کے لئے یکم جنوری 2012 سے یا کسی ایسی تاریخ سے جس کا فیصلہ کمپنی کرے، پنشن اسکیم شروع کی جائے۔ 

 ایس اے آئی ایل، آر آئی این این ، ایم ایس ٹی سی ، ایف ایس این ایل ، ایم ای سی او این اور کے آئی او سی ایل سے تعلق رکھنے والی ملازمین کی یونینوں اور افسروں کی ایسوسی ایشنوں کے نمائندوں سے تفصیلی تبادلہ خیال کے بعد یہ اتفاق رائے ہوا ہے۔ فولاد کے محکمہ کے مرکزی وزیر چودھری بریندر سنگھ نے نئی دہلی میں یہ اعلان کیا۔

وزیر موصوف سے ملاقات کے دوران ملازمین کی یونینوں اور افسروں کی ایسوسی ایشنوں کے نمائندوں نے اُن سے متعلق مختلف مسائل پر تبادلہ خیال کیا، جس میں ریٹائرمنٹ کے فائدوں کے ایک حصے کے طور پر پنشن اسکیم شروع کرنے، پراویڈینٹ فنڈ ، گریچویٹی اور میڈیکل فوائد شامل ہیں۔ وزیر موصوف نے مطلع کیا کہ فولاد کی وزارت کے تحت سی پی ایس ایز کے ملازمین کو میڈیکل فوائد پہلے ہی فراہم کردئے گئے ہیں۔ این ڈی ایم سی اور ایم او آئی ایل نے تنخواہوں پر نظرثانی کی دوسری کمیٹی کی سفارشات کے مطابق اپنے ملازمین کے لئے پنشن اسکیم بھی شروع کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے سی پی ایس ایز کے ملازمین طویل عرصے سے پنشن اسکیم شروع کئے جانے کا مطالبہ کرتے آرہے ہیں۔

چودھری بریندر سنگھ نے بتایا کہ پنشن اسکیم سے فولاد کی وزارت کے تحت مختلف سی پی ایس ایز کے 94 ہزار سے زیادہ موجودہ اور 56 ہزار ریٹائرڈ ملازمین کو فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ماہانہ 45 کروڑ روپے کا فاضل مالی بوجھ اٹھانا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ پنشن اسکیم کا انحصار چند شرائط پر ہوگا، مثلاً سی پی ایس ایز کی گنجائش، ادائیگی کی صلاحیت اور پائیداری۔ ان اسکیموں کو چلانے کے لئے حکومت کی طرف سے بجٹ میں کوئی امداد نہیں دی جائے گی۔ اس سلسلے میں ملازمین کی طرف سے جمع کی جانے والی رقم کی شرح کا فیصلہ ہر سال سی پی ایس ایز کے متعلقہ بورڈ کریں گے جس کا انحصار کمائے گئے منافع پر ہوگا اور ملازمین کی طرف سے کمپنی میں جمع کر ائی گئی روپے کی حد پر ہوگا، جو 30 فیصد ہوگی۔ (بنیادی تنخواہ ،جمع، مہنگائی بھتہ) پنشن اسکیم کی اصل تفصیلات اور اس پر عمل درآمد کا طریقہ ہر سی پی ایس ای کا انتظامیہ مرتب کرے گا۔

Image result for images- company act 2013نئی دلّی ، وزارت کارپوریٹ امور نے کارپوریٹ امور ، 2013 کے تحت کے تحت چند مخصوص جرائم کا جائزہ لینے کے لئے وزارت کارپوریٹ امور کے سیکریٹری کی سربراہی میں ایک دس رکنی کمیٹی قائم کی ہے ۔

وزارت کمپنیزایکٹ2013 کے تحت چندجرائم کو جرائم کی فہرست سے خارج کر کے اندرون خانہ میکنزم تیار کر کے جرائم کا قلع قمع کرنا چاہتی ہے جہاں غلطی کی پاداش میں جرمانہ عائد کیا جاسکے ۔ اس کے باعث ٹرائل کورٹ شدید نوعیت کے جرائم کی سماعت پرزیادہ توجہ مرکوز کر سکے گا ۔ فیصلہ کیا گیا ہے کہ کمپنیزایکٹ کے تحت قابل دسست اندازی یعنی جرائم قابل جرمانہ یا قابل قید یادونوں کا جائزہ لے کرفیصلہ کیاجا سکتا ہے کہ اس طرح کے جرائم کو قانونی خفیفہ یا سماجی حفظ مراتب کا لحاظ نہ کرنا تصور کر کے جرمانہ عائد کیاجاسکتا ہے ۔

وزارت کارپوریٹ امور کے سیکریٹری مذکورہ کمیٹی کے سربراہ ہوں گے ۔ ممبران میں جناب ٹی کے وشواناتھن سابق سیکریٹری جنرل لوک سبھا اور چیئر مین بی ایل آ ر سی ، جناب اودے کوٹک، ایم ڈی کوٹک مہیندرا بینک ، جناب شاردول ایس شروف ، ایکزیکٹیو چیئر مین ، شاردول امرچندمنگل داس اینڈ کمپنی ، جناب اجے بہل ، بانی مینجنگ پارٹنر اے زیڈ بی اینڈ پارٹنرس ، ، جناب امر جیت چوپڑا ، سینئر پارٹنر جی ایس اے ایسوسی ایٹ ، جناب ارگھیہ سین گپتا ، ودھی سینٹر فار لیگل پالیسی ، جناب سدھارتھ برلا ،، بانی صدر ، فکی ، محترمہ پریتی ملہوترا ، ساجھے دار اور ایکزیکٹیو ڈائرکٹر آف اسمارٹ گروپ کے علاوہ وزارت کارپوریٹ امور کے جوائنٹ سیکریٹری ( پالیسی) اس کے ممبر سیکریٹری ہوں گے ۔

 نائب صدر جمہوریہ  جناب ایم وینکیانائیڈو  12جولائی 2018 کو نئی دہلی میں مرکزی  محکمہ  تعمیرات عامہ کے   164ویں  دن کی  تقریب میں موجود   افراد سے خطاب کرتے ہوئے۔ نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ ایم وینکیا نائیڈو نے بچوں سے کہا ہے کہ وہ نظم و ضبط میں رہیں اور دوسروں کی مدد کرنےکے لئے سچی قدروں پر عمل کریں ۔ انہوں نے بچوں سے کہا کہ انہیں سچی قدروں کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ وینکیا نائیڈو یہاں یونیسکو کی سرپرستی میں یوکرین اور پولینڈ میں منعقد ہوئے بہادر بچوں کے بین الاقوامی فیسٹول میں’ دی انٹر نیشنل مومینٹ آف چلڈرین اینڈ دیئر فرینڈس‘ میں ہندوستان کی نمائندگی کرنے والے طلباء کے ساتھ بات چیت کر رہے تھے ۔

نائب صدر نے کہا کہ بہت سے موجودہ چیلنجز مختلف ثقافت کی مناسب سمجھ کی کمی کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طلباء کے ثقافتی تبادلوں سے ملکوں کے درمیان امن کو فروغ دینے تعلقات کو بڑھانے اور اعتماد سازی کو فروغ دینے میں مدد ملے گی ۔

نائب صدر جمہوریہ نے یہ بھی کہا کہ مختلف ملکوں کی ثقافت کی سمجھ اور تفہیم سے بچے عالمی سطح پر اچھے شہری بنتے ہیں ۔ انہوں نے اُن میں صبر و تحمل کا جذبہ پیدا ہوتا ہےا ور وہ مختلف نقطہ نظر ،ریتی رواج کا احترام کرتے ہیں انہوں نے بچوں سے کہا کہ وہ ٹیکنالوجی کے منفی اثر سے با خبر رہیں اور ہمیشہ اسے معلومات حاصل کرنے کے لئے ہی استعمال کریں۔

نائب صدر نے طلباء کو نصیحت کی کہ وہ اپنے مقصد طے کریں اور اس وقت تک بہت تحمل کے ساتھ سخت محنت کریں جب تک کہ ان کا مقصد پورا نہیں ہو جاتا ۔ انہوں نے اس موقع پر سوامی وویکا نند کے الفاظ یاد کئے۔ ’اٹھو ،جاگو اور اس وقت تک مت روکو جب تک کہ مقصد حاصل نہیں ہو جاتا‘۔

نائب صدر نے بچوں کو نصیحت کی کہ وہ بہت سی زبانیں سیکھیں لیکن ان سے یہ بھی کہا کہ وہ اپنی مادری زبان کو نا نظر انداز کریں ۔ زبان ،ثقافت ،قدروں اور روایتی معلومات کو مجسم کرتی ہےاور اس لئے زبان کا تحفظ لازمی ہے تاکہ ایک تہذیب کے وسیع تر ثقافتی پہلوؤں کو تحفظ فراہم کیا جا سکے ۔

Image result for images -- arrest
نئی دہلی، دہلی شمالی کمیشنریٹ کے سی جی ایس ٹی افسران نے ایک کمپنی کے ایک ڈائریکٹر کو سروس ٹیکس بچانے کی پاداش میں گرفتار کرلیا ہے۔ اس کمپنی نے اپنے گاہکوں سے سروس ٹیکس کے طور پر تین کروڑ روپے سے زیادہ جمع کئے تھے لیکن اس نے ا س رقم کو سرکاری خزانہ میں جمع نہیں کرایا۔ 

گرفتاری کے اختیارات فائننس ایکٹ 1994 کی دفعہ 91 کے تحت دیئے گئے ہیں۔ یہ اختیارات فائننس ایکٹ 1994 کی دفعہ 89 جسے ملاکر سی جی ایس ٹی ایکٹ 2017 کی دفعہ 174 کے ساتھ ملاکر پڑھا جائے گا ،کی خلاف ورزی کے خلاف دیئے گئے ہیں۔ متعلقہ ڈائریکٹر کو چیف میٹرو پالیٹین مجسٹریٹ پٹیالہ ہاؤس کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں سے اسے 15دن کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا۔ مزید تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے اور یقین ہے کہ بچائے گئے سروس ٹیکس کی رقم اور بڑھ جائے گی۔

حکومت ٹیکس ادا کرنے والوں کو یہ یقین دلانا چاہتی ہے کہ ٹیکس کی پابندی کرنے والوں کو اپنے روزمرہ کے کام میں اس طرح کی کی کارروائی کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ گرفتاری کے اختیارات کو اسی وقت استعمال میں لایا جاتا ہے جب ٹیکس بچانے کے مقصد سے کافی رقم کا جان بوجھ کر فراڈ کیا جائے۔ اس کا مقصد اس صنعت میں بے ایمان عناصر کے لئے ایک مزاحم کے طور پر استعمال کرنا ہے تاکہ وہ نظام کو نقصان نہ پہنچاسکے۔ قانون میں اس طرح کے بہت سے ضابطے موجود ہیں جو اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ نادانستہ یا طریقہ کار کی کوتاہی کی وجہ سے اس طرح کی سزا نہ مل سکے ۔

نئی دہلی، کیمیکلز اور کھادوں اور پارلیمانی امور کے مرکزی وزیر اننت کمار نے آئی ٹی آئی بلڈنگ میں سی آئی پی ای ٹی:اسکلنگ اور ٹیکنیکل سپورٹ کے مرکز (سی ایس ٹی ایس ) کا افتتاح کیا اور دہرادون کے دوئیوالا میں پلاسٹک انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی کے نئے مرکزی انسٹی ٹیوٹ کا سنگ بنیاد رکھا۔اس موقع پر اتراکھنڈ کے وزیراعلیٰ تریویندر سنگھ راوت ، ممبر پارلیمنٹ ہری دوار، ڈاکٹر رمیش پوکھریال کے علاوہ دیگر معزز لوگ موجود تھے ۔دہرادون کا سی آئی پی ای ٹی : سی ایس ٹی یاس ملک میں 32 وٓں سی آئی پی ٹی سینٹر ہے۔

اس موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اننت کمار نے کہا کہ معیشت کے ہر سیکٹر میں پلاسٹک کا 50 فیصد سے زیادہ رول ہے ۔ چاہے یہ سادا چمچا ہو یا بنیادی ڈھانچے کا سیکٹر ہو یا آٹو موبائل ہو یا ایرو اسپیس یا جدید بایو میڈیکل آلات مینوفیکچر نگ ہو۔ وزیر موصوف نے بتایا کہ جہاں کہیں بھی پلاسٹک ہے ۔ سی آئی پی ای ٹی میں تر بیت یافتہ شخص روزگار حاصل کر لے گا۔

دہرا دون کے سی آئی پی ای ٹی میں تربیت کے ببارے میں جناب اننت کمار نے بتایا کہ پہلے سال میں 15 سو طلباء کو داخل کیا جائے گا۔ جن کی دوسرے سال میں تعداد بڑھ کر 2500 ہو جائے گی۔ تیسرے سال میں 3 ہزار طلباء کو سی آئی پی ای ٹی دہرا دون میں تربیت دی جائے گی۔ ریاستی سرکارکے تعاون سے ہم عنقریب مستقبل میں پلاسٹک انجینئرنگ میں بی ٹیک کور سز شروع کریں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ 2014 تک سی آئی پی ای ٹی کے 23 سینٹر کام کر رہے تھے۔ جو 40 ہزار طلباء کو تربیت دے رہے تھے اب سی آئی پی ای ٹی سالانہ ایک لاکھ ٹیکنیشین کو تیار کر رہا ہے گذشتہ چار سال میں کل تعداد ڈھائی لاکھ سے اوپر ہو گئی ہے ۔ مزید یہ کہ ہم سی آئی پی ای ٹی کی اس گولڈن جبلی سال تک ہندوستان بھر میں سی آئی پی ای ٹی کی تعداد 50 تک لے جائیں گے۔ اس موقع پر وزیر موصوف نے کہا کہ میں اتراکھنڈ میں ایک اور سی آئی پی ای ٹی سینٹر کی تجویز رکھتا ہوں ۔

وزیر موصوف نے ستار گنج میں ایک پلاسٹک پارک کے قیام کے لئے 40 کروڑ روپے مختص کئے جانے کا اعلان کیا ۔ یہ پارک اتراکھنڈ کے پانچ ہزار سے زیادہ لوگوں کو روزگار فراہم کرے گا۔ اس موقع پر جناب اننت کمار نے کہا کہ ریاست میں انڈین ڈرکس اور فارمیسیٹکلس لمیٹیڈ کے ساتھ 833.25 ایکڑ زمین حکومت ہند نے ریاستی سرکار کو منتقل کر دی ہے یہ زمین ریاست کے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے ہے۔

وزیراعلیٰ اتراکھنڈ ترویندر سنگھ راوت نے اس بات کو تسلیم کیا کہ تکنیکی ، ہنر مندی اور صلاحیت حاصل کرنے اورمزید روزگار پیدا کرنا اتراکھنڈ میں ایک بڑا معاملہ ہے اور سی آئی پی ای ٹی ریاست کے طلباء کے لئے ایک بڑی راحت ہے۔ جہاں پلاسٹک صنعتوں میں طلباء کو روزگار کے مواقع حاصل ہوں گے۔ اس انسٹی ٹیوشن سے گریجویشن کرنے کے بعد طلباء تقریباً 30 ہزار روپے حاصل کر سکیں گے۔اتراکھنڈ کے وزیراعلیٰ نے ریاست کو انڈین ڈرگس اور فارمیسیٹیکلس کے لئے زمین دینے کے لئے مرکزی وزیر کا شکریہ ادا کیا۔

Image result for images - landنئی دہلی، فولاد کے وزیر چودھری وریندر سنگھ نے نئی دہلی میں زمین سے متعلق معاملات کے سلسلے میں منعقدہ ایک میٹنگ کی صدارت کی۔ وزیر موصوف نے ملک میں ایس اے آئی ایل، اسٹیل اتھارٹی آف انڈیا-سیل، کے مختلف پلانٹوں اور یونٹوں کی زمین پر غیرقانونی قبضے پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔

انھوں نے کہا کہ سیل کی جدیدکاری اور توسیع کے اگلے مرحلے کے لئے سبھی غیرقانونی قبضوں کو ترجیحی بنیاد پر ختم کرائے جانے کی ضرورت ہے۔ وزیر موصوف نے اہلکاروں کو ہدایت دی کہ وہ زمین پر غیرقانونی قبضہ کرنے والوں کو نوٹس جاری کریں اور متعلقہ ریاستوں میں قانون کا نفاذ کرنے والی ایجنسیوں سے مدد لیں، تاکہ اسٹیل ٹاؤن شپس میں غیرقانونی قبضوں اور غیرقانونی تعمیرات کو ہٹایا جاسکے۔ انھوں نے کمپنی کے اثاثہ جات کے تحفظ کے لئے سبھی اقدامات کرنے کی بھی ہدایت دی۔

وزیر موصوف نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پلانٹوں کو چاہئے کہ وہ مستقبل میں زمین کے مؤثر استعمال کے لئے اسٹیل انٹینسیو ڈھانچے تعمیر کریں۔ میٹنگ میں فولاد کے سکریٹری، سیل کے چیئرمین اور وزارت و سیل کے دیگر سینئر اہلکاروں نے شرکت کی۔

نئی دلّی ، وزیر اعظم نریندر مودی نے جے پور میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کیا۔
ریاست راجستھان کے لیے 13 شہری بنیادی ڈھانچے سے متعلق پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھنے کے لیے انھوں نے ایک تختی کی نقاب کشائی کی۔

اس کے بعد انھوں نے حکومت ہند اور حکومت راجستھان کی منتخبہ اسکیموں سے فائدہ حاصل کرنے والے افراد کے ساتھ تجربات شیئر کرتے ہوئے انھوں نے آڈیو ویژول پرزنٹیشن کو بھی دیکھا۔ یہ پرزنٹیشن راجستھان کی وزیر اعلیٰ وسندرا راجے سندھیا کی مدد سے پیش کیا گیا۔ ان اسکیموں میں پردھان منتری اجولا یوجنا، پردھان منتری مدرا یوجنا اور پردھان منتری آواس یوجنا سمیت کئی اسکیمیں شامل ہیں۔

بڑے عوامی جلسے کو خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ وہ دیکھ رہے ہیں کہ راجستھان کس طرح یہاں آنے والے لوگوں کا خیر مقدم کر رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہاں آنے والے لوگوں نے گذشتہ کچھ برسوں میں ریاست کی طرف کی جانب سے کی گئی ترقی کی صحیح تصویر دیکھ رہے ہیں۔ انھوں نے راجستھان کو حوصلے کی زمین قرار دیا۔ چاہے وہ ملک کے تحفظ یا فطرت کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ رہنے کا مسئلہ ہو، راجستھان نے اس سمت میں راہ دکھائی ہے۔

وزیر اعلیٰ وسندرا راجے سندھیا کی ستائش کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ محترمہ راجے نے ریاست میں کام کرنے کے کلچر میں تبدیلی پیدا کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت ہند اور حکومت راجستھان ریاست کی ترقی کے لیے مل جل کر کام کر رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ آج کے پرزنٹیشن میں شامل کئے گئے لوگوں کی خوشی کا اندازہ یہاں موجود ہر ایک افراد سے ہوتا ہے۔

وزیر اعظم نے کسانوں کی فلاح وبہبود سے متعلق حکومت ہند کے کام کے بارے میں بھی ذکر کیا۔ انھوں نے رواں خریف سیزن کے لیے مختلف فصلوں کے لیے اعلان شدہ کم سے کم امدادی قیمت میں اضافے کا بھی ذکر کیا۔

وزیر اعظم نے سوچھ بھارت مشن، جن دھن یوجنا، پردھان منتری یوجنا، اجولا یوجنا اور سوبھاگیہ یوجنا سمیت راجستھان میں حکومت ہند کی جانب سے شروع کی گئی مختلف اسکیموں کے سلسلے میں ہوئی پیشرفت کا بھی ذکر کیا۔

اگلے سال راجستھان اپنے 70 سال مکمل کر رہا ہے اور اس کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ایک ترقی یافتہ راجستھان تیار کرنے کے لیے عزم ظاہر کرنے کی اپیل کی جو نئے ہندوستان کی تعبیر میں ایک اہم رول ادا کرے گا۔

نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ ایم وینکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ انڈومان ونکوبار کے خوبصورت جزائر نہ صرف قدرتی مناظر کی عکاسی کرتے ہیں بلکہ ہندوستان کی ہمہ ثقافتی ، ہمہ مذہبی اور ہمہ لسانی سماجی تانے بانے کی ایک چھوٹی کائنات پیش کرتے ہیں ۔ وینکیا نائیڈو پہلی بار پورٹ بلئیر میں آمد پر ، پورٹ بلئیر میونسپل کارپوریشن کی جانب سے اپنے اعزاز میں اہتمام کی جانے والی شاندار تقریب استقبالیہ کے حاضرین سے خطاب کررہے تھے ۔جزائر انڈومان ونکوبار کے لیفٹیننٹ گورنر ایڈمرل ڈی کے جوشی پورٹ بلئیر کے رکن پارلیمان بشنو پدارے اوردیگرسرکردہ شخصیات بھی اس شاندار تقریب استقبالیہ میں شامل تھیں ۔

وینکیا نائیڈو نے پورٹ بلئیر و جزائر انڈومان ونکوبار کو ہندوستان کی تحریک آزادی کا ایک مربوط سالم حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ جگہ ہم میں جو ش و احترام کا جذبہ پیدا کرتی ہے کہ ان جزائر کو تحریک آزادی کی منفرد تاریخ کی حیثیت حاصل ہے ۔ کیونکہ یہ جزائر ہندوستان کی قومی تحریک آزادی میں اس کے سالم حصے کی حیثیت سے شامل رہے ہیں ۔ یہاں لاتعداد سیاحوں کی آمد تو پہلے سے ہی جاری ہے اور اگر ان جزائر سے رابطہ کاری میں مزید بہتری پیدا کی جائے تو ان میں سیاحت کے وافر امکانات موجود ہیں ۔

وینکیا نائیڈو نے اس موقع پر زور دے کر کہا کہ ریاستی سرکاروں کو ملک کے مختلف علاقوں کے میڈیکل کالجوں اور اسکولوں کے طلبا کو پورٹ بلیئر کی بدنام زمانہ سیلیولر جیل دکھانے کے لئے خصوصی دوروں کا اہتمام کرنا چاہئے تاکہ ہمارے طلبا ہمارے جانباز مجاہدین آزادی کی قربانیوں سے واقفیت حاصل کرسکیں ۔ انہوں نے کہا کہ آج جہاں یہ جزائر سیاحوں کی انتہائی پسندید ہ منزل سیاحت کی حیثیت حاصل کرچکے ہیں ، وہیں ہندوستان کی تحریک آزادی میں ان جزائر کی خدمات کو روشن کیا جانا چاہئے تاکہ باقیماندہ ملک کے لوگ بھی بالخصوص ہماری نئی نسل پورٹ بلئیر کی بدنام زمانہ جیل کی واقفیت حاصل کرسکیں ، جہاں برطانوی آمروں نے ہمارے مجاہدین آزادی پر انتہائی سفاک اورغیر انسانی سلوک رو ا رکھا تھا۔

اس موقع پر وینکیا نائیڈو نے ان جزائر کو مادر فطرت کے ایک بیش قیمت نگینہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان جزائر کو ان کی دائمی پاکیزگی کے ساتھ برقرار رکھا جانا چاہئے ۔ ہم سب کو انہیں ہماری تاریخی روایت کے حوصلہ افزا منارہ روشنی کے طور پر فروغ دینا چاہئے ۔ نائیڈو نے کہا کہ ان جزائر کی پاکیزہ اور قدرتی دولت اورفضا کی حفاظت انتہائی اہم حیثیت رکھتی ہے۔ انہوں نے پورٹ بلیئر میونسپل کارپوریشن کا جانب سے چلائی جارہی مختلف ترقیاتی اور فلاحی اسکیموں کے لئے کارپوریشن کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کو یہاں ہزاروں برسوں سے آباد دیسی قبائل اوریہاں کے قدرتی مناظر کی حفاظت کو یقینی بنانا چاہئے ۔ وینکیا نائیڈو نے اپنے اعزاز میں اہتمام کی جانے والی شاندار تقریب استقبالیہ میں جو تقریر کی تھی اس کا متن حسب ذیل ہے ۔

انہوں نے کہا ’’ مجھے ، ہمارے جانباز مجاہدین آزادی کی زبردست قربانیوں کی یاد دلانے والے اس مقام پر آپ سب کے ساتھ اپنی موجودگی پر انتہائی مسرت ہورہی ہے ۔ یہ جزیرہ قربانی ہے ۔ یہ ناقابل تسخیر قوت ارادی کا جزیرہ ہے ۔ یہ ایک مسحور کن خوبصورتی کا جزیرہ ہے ، یہ ایک جزیرہ مہارت ہے ۔ میں ہمارے ملک کے اپنی جان عزیز کی قربانیاں دینے والے ونائک دامودر ساورکر ، بٹوکیشور دت اور یوگیندر شکلا جیسے جنگ آزادی کے عظیم شہیدوںکو سلام عقیدت پیش کرتا ہو ں۔میں ان جزائر کے جفاکش عوام کی شدید اور جانفشا ں محنتو ں اور جفاکشی کو سلام کرتا ہو ں جو ان مجاہدین ازادی کے خوابوں کو عملی تعبیر دینے کی کوشش کررہے ہیں ۔

جزائر انڈومان ونکوبار نہ صرف یہ کہ قدرتی خوبصورتی کی جلوہ نمائی کرتے ہیں بلکہ ہندوستان کے ہمہ ثقافتی ، ہمہ مذہبی اور ہمہ لسانی سماجی تانے بانے کی نمائندگی کرتے ہیں ۔

وینکیا نائیڈو نے کہا کہ آج جہاں یہ جزائر سیاحوں کی پسندیدہ منزل سیاحت کی حیثیت حاصل کرچکے ہیں وہیں ہندوستان کی تحریک آزادی سے ان جزائر کے رشتوں پر بھی روشنی ڈالی جانی چاہئے تاکہ ملک کے باقیماندہ علاقوں میں آباد لوگ اور بالخصوص ہماری نئی نسل پورٹ بلئیر کی بدنام زمانہ سیلیولر جیل سے واقفیت حاصل کرسکے جہاں برطانوے آمروں نے ہمارے مجاہدین آزادی کے ساتھ انتہائی سفاک اور غیر انسانی سلوک روا رکھا تھا۔

یہ جزائر ہماری تحریک آزادی کے جزو لاینفک کی حیثیت سے جڑے رہے ہیں اور ان کی منفرد تاریخی وراثت اور روایت سے نہ صرف حوصلہ پیدا ہوتا ہے بلکہ ہمارے اندر احترام کا جذبہ ابھرتا ہے ۔ میرے خیال سے مرکزی سرکار اور تمام ریاستی سرکاروںکو اپنے اسکولوں اور کالجوں کے طلبا کے لئے ان جزائر کے دوروں کا اہتمام کرنا چاہئے تاکہ ہماری نئی نسل اس بدنام زمانہ سیلیولر جیل کے بارے میں جان سکیں اور ہماری جانباز مجاہدین آزادی کی عظیم قربانیوں سے واقفیت حاصل کرسکیں ۔

جیسا کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ یہ جزائر اپنی کامیابیوں اورترقیات کے سبب جزائر مہارت کی حیثیت اختیار کرچکے ہیں۔ شدید دشواریوں کا سامنا کرنے کے باوجود انڈمان اورنکوبار کے جزیروں نے متعدد میدانوں میں نمایا ں کامیابیاں حاصل کی ہیں ۔ مجھے بتایا گیا کہ اس مرکز کے زیر انتظام اس علاقے کا صحت اشاریہ ملک کے دیگر علاقوں کے قومی اوسط سے بھی بہترہے ۔ یہاں ٹیکہ کاری کا عمل صد فیصد مکمل کرلیا گیا ہے ۔ یہ واقعی نمایاں کامیابی ہے ۔میں اس کامیابی کے لئے یہاں کی انتظامیہ کی کوششوں کے لئے مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔

مجھے یہ جان کر بھی خوشی ہوئی ہے کہ یہاں کا تعلیم کا اشاریہ بھی پورے ملک کے اوسط اشاریہ صحت سے بہتر ہے اوریہاں کے بچے اسکول چھوڑ کر نہیں جاتے ۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ ان جزائر کے تینوں اضلاع میں ’’بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ مہم ‘‘ کو انتہائی زورشور کے ساتھ روبہ عمل لایا جارہا ہے اور اسکولوں میں داخلہ لینے والے بچوں میں 49 فیصد تعداد لڑکیوں کی ہے ۔ ملک کی کل آبادی کے نصف کے بقدر کی حیثیت رکھنے والی خواتین اگر تعلیم کے میدان میں پیچھے رہیں تو ملک ترقی نہیں کرسکتا ۔ بجاطور پر یہ بات کہی جاتی ہے کہ ایک عورت کو پڑھانا پورے کنبے کو تعلیم دینے کے مترادف ہے ۔

ان جزائر نے بڑی تعداد میں سیاحوں کو بڑی تعداد میں اپنی جانب متوجہ کیا ہے اور اس میں مزید اضافے کے زبردست امکان موجود ہیں ۔اگر ان جزائر سے رابطہ کاری میں بہتری پیدا کی جاسکے ۔ میں اس بات سے بھی واقف ہوں کہ سرکار ان جزائر کی ترقی کے لئے متعدد اقدامات کررہی ہے ۔اس کے ساتھ ہی ان جزائر کے دور دراز کے محل وقوع اورکمزوررابطہ کاری کے مسئلے پر بھی قابو پانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ حکومت ہند نے اس سلسلے میں ایک سب میرن کیبل پروجیکٹ شروع کیا ہے جو چنئی کو پورٹ بلئیر کے ساتھ راست طور سے جوڑے گا اس کے ساتھ ہی چھ دیگر جزائر بھی اس پروجیکٹ کے سبب ان جزائر سے جُڑ جائیں گے ۔

پورٹ بلئیر ہوائی اڈے پر انٹگریٹیڈ ٹرمنل بلڈنگ کی تعمیر کی جارہی ہے ، جس میں 1200 فضائی مسافروں کی گنجائش ہوگی ۔امکان ہے کہ اس عمارت کی تعمیر کا کام 2020 تک مکمل کرلیا جائے گا۔ مجھے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پورٹ بلئیر اور چنئی اور پورٹ بلئیر اور کولکتہ کے درمیان رعایتی شرحوں پر چارٹر پروازوں کا اہتمام کیا جارہا ہے اور وشاکھا پٹنم اور پورٹ بلئیر کے درمیان پروازیں جاری ہیں ۔ ان طیاروں میں ان جزائر کے لوگوں کے لئے 50 نشستیں رعایتی شرحوں پر دستیاب کرائی گئی ہیں ۔

مجھے خوشی ہے کہ حکومت ہند نے پورٹ بلئیر کو اپنے اسمارٹ سٹی مشن میں شامل کیا ہے اور پروجیکٹ مینجمنٹ کنسلٹنٹ کی تقرری کا عمل جاری ہے ۔مجھے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پورٹ بلئیر میونسپل کونسل ایریا پورٹ بلئیر کی 13 ہزار 500 اسٹریٹ لائٹس میں ایل ای ڈی بلب لگائے جانے کی کامیابی کے ساتھ ایک ایل ای ڈی میونسپلٹی علاقہ بن گیا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ انتظامیہ نے خصوصی طبی خدمات کے فقدان کو محسوس کرلیا ہے اور 2015 سے جنوبی انڈمان ضلع میں ایک میڈیکل کالج شروع کردیا گیا ہے تاکہ خواہشمند طلبا کو طبی تعلیم دستیاب کرائی جاسکے ۔ یہا ں کی انتظامیہ کو متعدد ترقیاتی ،فلاحی اقدامات کے لئے مبارکباددینے کے ساتھ ساتھ میں ماحولیات ، منفرد قدرتی وسائل کی دولت اور یہاں کے ان دیسی قبائل کے تحفظ کی اہمیت پر بھی زور دینا چاہوں گا جو یہاں پر ہزاروں برسوں سے آباد ہیں۔

مجھے یہ جان کر بھی خوشی ہوئی ہے کہ حکومت ہند نے آئی لینڈ ڈیولپمنٹ ایجنسی کے تحت 5 جزائر کو حقیقی ترقیات کے لئے منتخب کیا ہے ۔ جن میں سے 5 جزائر میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے منصوبے شامل ہیں ،جس سے سیاحت میں زبردست اضافہ ہوگا ۔یہ جزائر مادرفطرت کے قیمتی جواہرات کی حیثیت رکھتے ہیں ۔آئیے ہم سب مل کر ان کی اور ان کے قدیمی تقدس اور پاکیزگی کی حفاظت کریں اور انہیں سماجی ،معاشی ترقی کا م مرکز بناکر ان کی ناموری میں مزید اضافہ کریں اور انہیں ان کی تاریخی وراثت کا منارہ نور بنائیں ۔

نئی دہلی، الیکشن کمیشن (ای سی آئی ) کی جانب سے قابل رسائی انتخابات قومی سطح کا دوروزہ مشاورتی اجلاس تما م ہوگیا۔ اس اجتماع کے آخری اجلاس میں چیف الیکشن کمشنر اوم پرکاش راوت نے بصارت سے معذور رائے دہندگان کے لئے بریل کی زبان میں الیکٹورل فوٹو آئی ڈینٹیٹی کارڈ (ای پی آئی سی )جاری کئے گئے ۔اس موقع پر دو معذورین بصارت کو یہ الیکٹورل فو ٹو آئیڈینٹیٹی کارڈ دئے گئے ۔بعدازاں چیف الیکشن کمشنر موصوف نے اعلان کیا کہ یہ کارڈ ملک بھر کے تمام معذور افراد کو دستیاب کرائے جائیں گے ۔

اس موقع پر چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی ) جناب او پی راوت نے اعلان کیا کہ انتخابات میں معذورافراد کے لئے ذیلی پولنگ اسٹیشن قائم کئے جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ اسمبلی حلقوں کی سطح پر ڈس ایبلٹی کوآرڈی نیٹر کا تقرر کیا جائے گا۔علاوہ ازیں ڈس ایبلٹی کوآرڈی نیٹر کا تقرر ضلع اور ریاستی سطح پر بھی کیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ جسمانی معذور افراد (پی ڈبلیو ڈی ) ایک موبائل ایپ تیار کیا جائے گاتاکہ جسمانی معذور افراد چناؤ کے عمل میں زیادہ سے زیادہ حصہ لے سکیں ۔انہوں نے کہا کہ چناؤ کے روز ان جسمانی معذوررائے دہندگان کو ان کے خدمت گار کے ساتھ سرکاری گاڑی کی سہولت فراہم کرائی جائے گی۔ اس کے علاوہ الیکشن کمیشن چناؤ سے متعلق بیداری کا تمام موا د معذور افراد کے لئے قابل رسائی طریقے سے دستیاب کرایا جائے گا اور ان کے لئے فوٹو ووٹر سلپ بھی مہیا کرائی جائے گی۔ 

سماعت سے محروم ووٹروں کے لئے اشارتی زبان کی کھڑکیاں تمام آڈیو ویژول ٹریننگ اور بیداری کا مواد بھی ان سماعت سے محروم ووٹروں کو دستیاب کرایا جائے گا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ایکسیسبل ڈویژن کے نام سے ایک نیا یونٹ قائم کیا جائے گا۔ یہ نیا یونٹ الیکشن کمیشن آف انڈیا کے ذریعہ چلائے جانے والے انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ڈیمو کریسی اینڈ الیکٹورل مینجمنٹ (آئی آئی ڈی ای ایم ) نئی دہلی میں قائم کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں جسمانی معذور افراد کی فلاح کے لئے مرحلہ وار تریبت کی خاطر ایکسیسیبل ماسٹر ٹرینر کا تقررکیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بعد کے مہینوں میں ایکسیسیبل الیکشن یعنی قابل رسائی چناؤ کے موضوع پر اہتمام کئے جانے والے قومی مشاورتی اجلاس میں کی گئی سفارشات پرمبنی اقدامات کئے جائیں گے ۔

اس موقع پر الیکشن کمشنر جناب سنیل اروڑہ نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہمیں تمام رکاوٹوں اور دشواریوں پر قابو پانے لئے لال فیتہ شاہی طریقوں سے آگے جانا پڑے گا۔ ٹکنالوجی میں ہر خلأ کو پُر کرنے کی صلاحیت موجود ہے اور اس کے تمام تر امکانات سے استفادہ کیا جانا چاہئے ۔

الیکشن کمشنر اشوک لواسہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ بالا مشاورتی اجلاس میں کی گئی تمام سفارشات کا گہرائی کے ساتھ جائزہ لیا جائے گا اور انہیں وقت مقررہ کے اندر روبہ عمل لانے کی کوشش کی جائے گی۔

اس دوروزہ مشاورتی اجلاس کا نتیجہ آئندہ لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات میں چناؤ کے عمل کو مزید قابل رسائی بنانے میں معاونت کے لئے ،’’ اسٹریٹجک فریم ورک آن ایکسیسیبل الیکشن کے عنوان سے ایک جامع اقدام کی شکل میں ظاہر ہوا ہے ۔ اس فریم ورک میں ، چناؤ کے عمل میں دشواریوں کی شناخت اور ان کے متعلقہ حل پر 14 اہم معیارات شامل کئے گئے ہیں ، جن میں وٹر رجسٹریشن اور مجموعی ووٹر ایجوکیشن ، قابل رسائی چناؤ میں رابطہ کاری کی ٹکنالوجی ،تعلیمی ادارے ،سی ایس او ، رضاکار اور میڈیا شامل ہیں ۔ چناؤ عملے کی تربیت اور اسے اس کی ذمہ داریوں کے تئیں حساس بنانے ،ووٹنگ کے متبادل طریقے ،قانون ساز اقدامات اور خصوصی چار سطحی کمیٹی بھی ا ن چودہ اہم معیارات میں شامل ہے ۔

واضح ہوکہ 2018 کے لئے الیکشن کمیشن آف انڈیا کے مرکزی خیال کے جزو کی حیثیت سے گزشتہ تین ماہ سے جاری ریاستی اور ضلعی سطح پر اہتمام کی 

جانے والی ورکشاپ کے نتائج کی شکل میں یہ مشاورتی اجلاس سامنے آیا ہے ۔ چناؤ کے عمل میں جسمانی معذوروں کو شامل کرنے ،رسائیت کی موجودہ پالیسیوں کی اندازہ کاری اور چناؤ کے عمل میں ممکنہ طور سے حارج ہونے والے عوامل کا تدارک اور چناؤ میں جسمانی معذور افراد کی زیادہ شمولیت سے متعلق دشواریوں اورخلا کو قابل رسائی انتخابات یعنی ایسیسیبل الیکشن کے ذریعہ پُر کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

سینئیر ڈپٹی الیکشن کمشنر اومیش سنہا ، ڈپٹی الیکشن کمشنر سندیپ سکسینہ ، ڈائریکٹر جنرل دھیریندر اوجھا ، ڈائریکٹر محترمہ پدما اینگمو نے بھی اس اختتامی اجلاس میں شرکت کی ۔



Image result for images - arvind kejriwalدہلی میں اصلی حکمراں ایل جی ہیں یا عوام کی منتخب حکومت ، اس پر سپریم کورٹ کی پانچ رکنی آئینی بینچ نے جو فیصلہ دیا ہے اس کی روح یہی ہے کہ تمام فریق مل جل کر کام کریں اور زمین، پولس اور عوامی آرڈر کے جو تین ریزرو موضوعات ہیں اس کے مالک دہلی کے ایل جی ہیں۔ اس فیصلہ کی تشریح ہر سیاسی پارٹی اپنے حساب سے کر رہی ہے ۔ عام آدمی پارٹی نے اس فیصلہ کو تاریخی قرار دیتے ہوئے اس کو دہلی کے عوام کی بڑی جیت بتایا ہے ۔ دوسری جانب دہلی بی جے پی کی قیادت کوسپریم کورٹ کے فیصلے میں کچھ نیا نظر نہیں آتا۔ کانگریس کا کہنا ہے اب جب سپریم کورٹ نے سب کچھ شیشے کی طرح صاف کر دیا ہے اس کے بعد دہلی میں کام نہ ہونے کی کوئی وجہ باقی نہیں رہ گئی ہے اور اب الزام تراشی کا دور ختم ہو جانا چاہئے۔

538 صفحات کے اس آرڈر میں یہ ضرور کہا گیا ہے کہ ایسا نہیں ہے کہ ایل جی مالک و کل ہیں بلکہ عوام کی منتخب حکومت جو عوام کے تئیں جواب دہ ہے اس کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔ عام آدمی پارٹی کا کہنا ہے کہ جو حقوق سابق وزیر اعلی شیلا دکشت کے دور میں دہلی حکومت کے پاس تھے ان کو بحال کر دیا گیا ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے صرف ان حقوق کی تشریح کی ہے جو آئین میں پہلے سے موجود ہیں اور تمام فریقین کو خوش کرنے کی کوشش کی ہے۔ سپریم کورٹ نے جہاں دہلی کو مکمل ریاست کے درجہ کی بات نہیں کی ہے وہیں منتخب حکومت اور ایل جی کو کھلی چھوٹ بھی نہیں دی ہے ۔اس فیصلہ کے بعد یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ اب دونوں فریق کو کام کرنا ہوگا۔

اس فیصلے کے بعد وزیر اعلی اروند کیجریوال کی ذمہ داری بڑ ھ گئی ہے اور اب ان کو دہلی کے عوام کے لئے زیادہ کام کرنا ہوگا اور سال 2015 میں عوام سے جو وعدے کئے تھے ان کو پورا کرنا ہوگا۔ جو کہ عآپ حکومت کے لئے ایک 
بڑا  چیلنج ہے۔
[قومی آواز سے]

نئی دہلی، سماجی انصاف وتفویض اختیار ات کی مرکز ی وزارت کے جسمانی معذور افراد کو بااختیار بنائے جانے کے محکمے(ڈی ای پی ڈبلیو ڈی ) کے محکمے کی جانب سے جسمانی معذور افراد(دویانگ جن ) کے لئے ہنر مندی کے فروغ کے ایک قومی ورکشاپ کا اہتمام کیا گیا۔ دن بھر جاری رہنے والی اس ورکشاپ کا اہتمام تربیتی شراکتداروں سے لے کر پالیسی سازوں تک تمام دعوے داروں اورملازمین کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرانا ہے۔ 

سماجی انصاف وتفویض اختیارات کے مرکزی وزیر تھاور چند گہلوت نے اس ورکشاپ کا افتتاح کیا اور ہنر مندی کے فروغ وکارباری امور کے مرکزی وزیر  دھرمیندر پردھان نے اس تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی ۔ڈی ای پی ڈبلیو کے محکمے کی سکریٹری محترمہ شکنتلا ڈی گیملن ، ڈی ای پی ڈبلیو ڈی کے سینئیر افسران ، پرائیویٹ اور سرکار ی شعبے کے کارپوریٹ سیکٹر کے نمانئدوں ،ریاستی سرکاروں اور ڈی ای پی ڈبلیو ڈی کے اندراج شدہ تربیتی مراکز کے نمائندے اس ورکشاپ میں شرکت کررہے ہیں۔

تھاور چند گہلوت نے ا س موقع پر اپنی افتتاحی تقریر میں کہا کہ ملازمت بااختیار ہونے کی کلید کی حیثیت رکھتی ہے۔ معذور افرا د کے حقوق کے قانون ،ڈی رائٹ آف پرسنس وِد ڈس ایولٹیز ایکٹ (اار پی ڈبلیو ڈی ) 2016 کی رو سے سرکار جسمانی معذور افراد کی ہنرمندی کے فروغ کے لئے اسکیمیں تیار کرتی ہے اور انہیں فروغ دیتی ہے تاکہ ملازمتو ں کے امکانات میں اضافہ کیا جاسکے ۔ ڈی ای پی ڈبلیو کے محکمے نے ہنر مندی کے فروغ اورکاروباری امور کی وزارت کے اشتراک سے جسمانی معذور افراد کی ہنر مندی کے فروغ کے لئے قومی منصوبہ عمل کا نفاذ مارچ 2015 میں کیا تھا۔

اس سلسلے میں ڈی ای پی ڈبلیو ڈی کے محکمے نی اسکیم فار امپلی مینٹیشن آف رائٹ آف پرسنس وِد ڈس ایولٹییز ایکٹ (ایس آئی پی ڈی اے ) کے نام سے ایک وسیع تر اسکیم کا نفاذ کیا ہے جس میں جسمانی معذور افراد کی ہنر مندی کے فروغ سے متعلق امور شامل ہیں ۔ این اے پی کے تحت پی ڈبلیو ڈی محکموں نے سال 17-2016 کے مد ت کے دوران 75640 افراد کو تربیت دی ہے اورجاری سال کے دوران پی ڈبلیو ڈی محکموں کے ذریعہ 90 ہزار افرادکو تربیت دینے کا نشانہ معین کیا گیا ہے ۔

یاد رہے کہ جسمانی معذور افراد کی ہنر مندی کے فروغ کے پروگرام کی عمل آوری محکمہ ہذا میں مندرج تربیت دہند ہ شراکتداروں کے دریعہ کی جاتی ہے ۔ یہ تنظیمیں اپنے قومی اداروں ، اپنے کمپوزٹ ریجنل سینٹروں اور نیشنل ہینڈی کیپڈ فائننس اینڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن ( این ایچ ایف ڈی سی ) کے ذریعہ کرائی جاتی ہے ۔

اس موقع پر تھاور چند گہلوت نے اپنی افتتاحی تقریر میں بتایا کہ اب تک ملک کی 28 ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام ایک علاقے میں موجود 258 تربیت دہندہ شراکتداروںکا اندراج ڈی ای پی ڈبلیو کے ذریعہ کیا گیا ہے ۔یہ اندراج 26 سرکاری تنظیموں اور 232 غیر سرکار ی تنظیموں کے ذریعہ جسمانی معذور افراد کو ہنر مندی کے فروغ کی تربیت دینے کے لئے مجاز قراردئے جانے کی غرض سے کیا گیا ہے ۔گزشتہ چار برسوں کے دوران تقریباََ 1.4 لاکھ جسمانی معذور افراد کو فروغ ہنر مندی / محکمہ ہذا کے پیشہ ورانہ تربیت پروگرام کے تحت ہنر مندی کی تربیت دی جاچکی ہے۔

گہلوت نے اپنی تقریر میں آگے کہا کہ جسمانی معذوریاں ہمارےسماج کے انتہائی حاشئے پر پڑے افراد کے زمرے کی حیثیت رکھتی ہے ۔ان میں سے بیشتر لوگوں کو تعلیم اور تربیت تک رسائی حاصل نہیں ہے ،اس لئے یہ لوگ ملازمت اور روزگار کے فوائد سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر زمرے کی معذوریت اپنے آپ میں ایک منفرد اہلیت کی حیثیت رکھتی ہے ۔اسی طرح ملک کے مختلف خطوں /علاقوں کے بازاروں کی مانگ مختلف ہوتی ہے ۔ ہر صنعت / کارپوریٹ شعبے کی اپنی ضرورت ہوتی ہے ۔مثال کے طور پر کپڑے کی صنعت کی مانگ مختلف اور خردہ شعبے کی مانگ پوری طرح سے مختلف ہوگی ۔جسمانی معذوریت کے ایک مخصوص زمرے کی معذوریت ، مقامی بازار کی مانگ اور صنعت کی ضرورتوں جیسے تین اجزا کی یکجائی اور ہم آہنگی بھی اپنے آپ میں ایک چیلنج کی حیثیت رکھتی ہے جبکہ جسمانی معذور افراد کی تربیت کے نصاب کی تیاری بھی اپنے آپ میں ایک نہایت پیچیدہ کام ہے ۔

اس موقع پر اپنے کلیدی خطبے میں دھرمیندر پردھان نے کہا کہ اب تک جو چیلنج باعث تشویش ہیں ان میں ملازمت کا معقول موقع فراہم کرنا اپنے آپ میں زبردست چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے ،جو ہنر مندی کے فروغ کے پروگرام کی موثر عمل آوری کے لئے لازمی ہے۔انہوں نے اپنی تقریر میں یہ یقین دہانی بھی کرائی کہ جسمانی معذور افراد کی زندگیوں میں بہتری پیدا کرنے کی خاطر ہنرمندی کے فروغ اور کاروباری امور کی وزار ت اور پٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت کی جانب سے تمام تر امداد فراہم کرائی جائے گی۔

اس موقع پر محکمہ ہذا کی سکریٹری محترمہ شکنتلا ڈی گیملن نے اپنی تقریر میں کہا کہ آزاد اور خود مختارزندگی میں معاشی بااختیار یت کو کلیدی حیثیت حاصل ہے ، جو خود روزگاری یا فائدہ مند باتنخواہ ملازمت کے ذریعہ ہی حاصل ہوتی ہے اور جسمانی معذور افراد کی شمولیت کے ساتھ ایک ایسے سماج کی تشکیل لازمی محسوس ہوتی ہے ،جس میں جسمانی معذور افراد کی ہنر مندیوں کے فروغ کے پروگرام اور اسکیمیں تیار کی جائیں تاکہ وہ اپنی ملازمت اور روز گار کی ضرورتوںکی تکمیل کرسکیں ۔

اس ورکشاپ میں جسمانی معذرو افراد کی ہنر مندی کے فروغ کے تمام پہلوؤں پر غوروخوض اور گفتگو کی گئی اور جسمانی معذور افراد کی ہنرمندی کے فروغ کے کلیدی شعبے کے مسائل کے قابل عمل حل کی تلاش پر گفتگو کی گئی ۔اس ورکشاپ کے افتتاحی اجلاس کے علاوہ تین تکنیکی اجلاس کا بھی اہتمام کیا گیا ۔

2011 کی مردم شماری کے مطابق ہندوستان میں 26.8 ملین جسمانی معذور افراد موجود ہیں جو ملک کی کل آبادی کے 2.21 فیصد کے بقدر ہیں ۔ان میں سماعت کی معذوری ، جسمانی نقل وحمل وحرکت کی معذوری ، بصری معذوری ،گویائی کی معذوری ،ذہنی معذوری ، ہمہ جہت معذوری اور دیگر اقسا م کی غیر مخصوص معذوریتوں کے زمرے شامل ہیں ۔

یاد رہے کہ ہندوستان یواین سی آر پی ڈی کا دستخط کنندہ ہے ۔اس کا نفاذ مئی 2018 میں عمل میں آیا تھا ۔حکومت ہند نے اس آر پی ڈبلیو ڈی ایکٹ کا نفاذ کیا تھا جو 19 اپریل 2017 کو نافذالعمل ہوا تھا۔ یہ قانون یو این سی آر ڈی پی کے جذبے سے قریبی مطابقت رکھتا ہے۔

Image result for images - raj ghat نئی دہلی۔ دلی کو سر سبز و شاداب بنانے کی عہد بستگی کے ساتھ دلی میں ایک ملین پودے لگانے کے لیے گذشتہ ہفتے لیے گیے فیصلوں کے مطابق ، ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت میں سکریٹری، جناب درگا شنکر مشرا کے ذریعے وزارت کے سینئر افسران اور سی پی ڈبلیو ڈی کے ڈائریکٹر جنرل کے ساتھ راج گھاٹ اور اسمرتی استھل پر معائنہ کرنے کے ساتھ پودے لگانے کی مہم کا آغاز ہوا۔

گزشتہ ہفتہ ہاؤسنگ اور شہری امور کے وزیر مملکت (آزادنہ چارج) ہردیپ پوری کی صدارت میں ایک اہم میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ اب مزید درختوں کو گرنے/ کاٹے جانے سے بچانے کے لیے این بی سی سی / سی پی ڈبلیو ڈی 7 جی پی آر اے کالونیوں کے باقی شدہ پودوں کے لیے ڈیزائن اور منصوبوں پر پھر سے کام کریں گے۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا تھا کہ 8 سے 12 فٹ کی اونچائی کے ایک ملین سے زیادہ پودوں کو لگانے کا کام مانسون کے دوران پورا کر لیا جائے گا اور اس میں پھل دینے والے درخت نیز پھول دینے والے اور دیگر سبز پودے ہوں گے۔

اس کے علاوہ، شہری گروپوں کو بھی درختوں کی نقل و حمل کی غرض سے جگہ کی تجویز کرنے کے لیے بھی مدعو کیاجائے گا۔

نئی دہلی، کامرس و صنعت اور شہری ہوابازی کے مرکزی وزیر سریش پربھو نے بھارت میں کھوئے یا چھوڑے ہوئے بچوں کا پتہ لگانے میں مدد کے لئے ایک موبائل اپیلی کیشن لانچ کی ہے جس کا نام ’’ری-یونائٹ‘‘ رکھا گیا ہے۔ اس موقع پر تقریر کرتے ہوئے وزیر موصوف نے یہ ایپ تیار کرنے کے لئے غیر سرکاری تنظیم ’’بچپن بچاؤ آندولن اور کیپ جیمنی‘‘ کے ذریعے کئے گئے کام کی ستائش کی۔

وزیر موصوف نے کہا کہ لاپتہ بچوں کو ان کے والدین سے ملانے کے لئے ٹیکنالوجی کا شاندار استعمال سماجی چیلنجوں کے حقیقی مسائل کو حل کرنے کی بہترین کوشش ہے۔

یہ ایپ ملٹی یوزر ہے جس میں والدین اور شہری بچوں کی تصاویر اپ لوڈ کرسکتے ہیں اور اس کی تفصلات جیسے نام ، پیدائشی نشان ، پتہ ، پولیس اسٹیشن میں درج رپورٹ ، تلاش اور شناخت وغیرہ سے متعلق تفصیلات فراہم کرسکتے ہیں۔ اس میں دئے گئے فوٹو گرام ، موبائل فون کی فیزیکل میموری میں سیو نہیں ہوں گے۔ آمیزن ریکاگنیشن ، ویب فیشل ریکاگنیشن سروس کو لاپتہ بچوں کی شناخت کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔ یہ ایپلی کیشن اینڈرائڈ اور آئی او ایس ، دونوں پر دستیاب ہے۔

بچپن بچاؤ آندولن (بی بی اے) بچوں کے تحفظ کی بھارت کی سب سے بڑی تحریک ہے اور یہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں اور پالیسی سازوں کے ساتھ کام کرتی ہے۔ بی بی اے نے بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے کئی قوانین تیار کرنے میں بہت اہم رول ادا کیا ہے ۔ یہ 2006 میں نٹھاری کیس سے شروع ہوا تھا ، جو آخر کار 2013 میں سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے کے ساتھ ختم ہوا جس میں عدالت عالیہ نے حکم دیا ہے کہ لاپتہ ہوئے تمام بچوں کے بارے میں ایف آئی آر درج کی جانی چاہئے۔

اس موقع پر نوبل انعام یافتہ اور بچپن بچاؤ آندولن کے بانی کیلاش ستیارتھی بھی موجود تھے۔

Image result for images -- reportنئی دہلی،نیتی آیوگ معیاری اضلاع پروگرام کے تحت اپنی پہلی ڈیلٹا رینکنگ جاری کرے گا۔ اس رینکنگ میں 31 مارچ 2018 سے 31 مئی 2018 کے درمیان اضلاع کے ذریعے کی گئی ترقی میں پیش رفت کو ماپا جائے گا۔ اضلاع کی صحت اور تغذیہ ، تعلیم، زراعت اور آبی وسائل ، مالی شمولیت اورہنر مندی کے فروغ اور بنیادی ڈھانچے سمیت کارکردگی کے 49 پیمانوں پر شفاف بنیاد پر درجہ بندی کی جائے گی۔

 یہ رینکنگ یا درجہ بندی چمپئن آف چینج ڈیش بورڈ کے ذریعے عوام کے لئے دستیاب ہوگی جس میں ضلع کی سطح پر اعدادوشمار کو حقائق کی بنیاد پر درج کیا گیا ہے۔ ڈیلٹا ریکنگ کا مقصد ایسے اضلاع کو اجاگر کرنا ہے جنہوں نے مارچ 2018 کے مئی 2018 کے دوران ترقی میں پیش رفت حاصل کی ہے۔

MKRdezign

संपर्क फ़ॉर्म

नाम

ईमेल *

संदेश *

Blogger द्वारा संचालित.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget