نئی دہلی، ریاست جموں و کشمیرمیں ریل لائنوں کی تکمیل کے کام میں قابل ذکر پیش رفت کے بعد انڈین ریلویز دوسری کم ترقی والی پہاڑی ریاستوں (ہماچل پردیش اور جموں و کشمیر)کے دور دراز علاقوں اور دشوار گزار مقامات تک ریلوے کی نقل و حمل کی سہولت کے سماجی –اقتصادی فوائد کو وسعت دینے کے لیے کوشاں ہیں۔ملک میں سماجی طور پر مطلوب متعدد پروجیکٹوں میں بلاس پور –منڈی-
لیہہ ریل لائن(لمبائی 498 کلو میٹر) کی خاص اہمیت ہے۔یہ پروجیکٹ اسٹریٹجک اور اقتصادی دونوں طرح کی ترقی اور سیاحت کے نقطہ نظر سے اہم ہے اور دنیا میں سب سے اونچی ریل لائن ہونے کی وجہ سے منفرد بھی۔

ریلویز کے وزیر سریش پربھو نے  بلاس پور –منالی-لیہہ نئی بروڈگیز لائن(بڑی لائن)کے حتمی لوکیشن سروے کا معزز مہمانوں کی موجودگی میں سنگ بنیاد رکھا۔ اس موقع پر شمالی ریلوے کے جنرل منیجر جناب آ ر کے کلشیتر اور ریلوے کے سینئراہلکار بھی موجود تھے۔لیہہ ریاست جموں و کشمیر کے لداخ خطے کا سب سے زیادہ اہم قصبہ ہے، جس کی آبادی تقرباً ڈیڑھ لاکھ ہے۔ہر سال یہاں سب سے زیادہ ملکی اور غیر ملکی سیاح آتے ہیں۔

لیہہ ضلع ملک کا دوسرا سب سے بڑا ضلع ہے، جہاں بڑی فوجی تنصیبات ہیں اور یہ چودہ کارپس کا صدر دفتر بھی ہے۔یہ خطہ ایک سرد ریگستان ہے، جس کی وجہ سے جاڑے کے مہینوں(اکتوبر سے مارچ) میں یہاں درجہ حرارت نقطہ انجماد سے بھی کافی نیچے پہنچ جاتا ہے۔زبردست برف باری کی وجہ سے اس علاقے کا رابطہ ملک کے دیگر حصوں سے منقطع ہو جاتا ہے۔لہٰذا یہاں سبھی موسم میں کام آنے والا ریل رابطہ، اسٹریٹجک اور سماجی –ضرورت، دونوں لحاظ سے ضروری ہے۔

ملک کے دیگر حصوں کی بڑی ریل لائنوں سے لیہہ کو جوڑنے کے سلسلے میں انڈین ریلوے نے حتمی لوکیشن سروے کا کام شروع کیا ہے۔یہ کام بلاس پور سے لیہہ تک منالی ہوتے ہوئے بڑی ریل لائن کی تیاری سے پہلے کا کا م ہے۔ یہ لائن منڈی، کلو، منالی، کیلانگ اور ہماچل پردیش نیز جموں و کشمیر کے دیگر اہم شہروں کو جوڑنے کا کام کرے گی۔بلاس پور سے شروع ہونے والی لائن کو آنندپور صاحب اور نانگل ڈیم کے درمیان پڑنے والے بھانو پلی سے بھی جوڑا جائےگا۔

مجوزہ لائن شوالک، گریٹ ہمالین اور زانس کر سلسلوں سے ہوکر گزرے گی، جس کی اونچائی مختلف جگہوں پر الگ الگ ہے۔ کہیں پر اس کی اونچائی 600 میٹر ہے تو کہیں پر اس کی اونچائی ایم ایس ایل کی سطح سے 5300 میٹر ہے۔یہ زلزلہ کے نقطہ نظر سے بھی چوتھے اور پانچویں زون میں پڑتے ہیں،

 جس کی وجہ سے اس روٹ میں بڑی تعداد میں سرنگوں ،پل اور پلیوں کی تعمیر ضروری ہو جاتی ہے۔ ریلو ے کی وزارت نے حتمی لوکیشن سروے کا کام آر آئی ٹی ای ایس لمٹڈ کے سپرد کیا ہے، جس کو مارچ 2019 تک مکمل کرلیے جانے کا منصوبہ ہے۔اس پر تقریباً157 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔

قابل تعمیر، سب سے سستی ، محفوظ اور سبھی موسم میں کام آنے والی اس لائن کی تعمیر کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی کو بروئے کار لایا جارہا ہے۔

· مختلف گریڈ والے کاریڈور(گلیارے) کا فروغ ۔

· منتخب کاریڈور(گلیارے) کا تجزیہ اور سب سے زیادہ معقول ریل لائن کا فروغ۔

· جیولوجیکل اور جیو فیزیکل جانچ پڑتال اور پلوں ، سرنگوں وغیرہ کی ڈیزائننگ۔

· سائٹ پر سینٹرل لائن کی نشاندہی ۔

· تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ (ڈی پی آر)کی تیاری اور سپردگی۔

اس ریلوے لائن کی تعمیر بہت مشکل ہے اور دشوار گزار علاقےانڈین ریلویز کے سامنے ایک بڑا چیلنج پیش کریں گے، لیکن یہ لائن جب بن کر تیار ہو جائے گی تو یہ دنیا میں اپنی طرح کی لاثانی اور شاندار ریل لائن ہوگی۔